کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 594
کے لیے کمپنی ممبر کے ذریعے لاہور میں کمپنی کے دفتر پہنچے جو گلبرگ میں دو کنال کے قریب عالی شان کوٹھی میں قائم ہے۔ وہاں ہم یہ دیکھ کر حیران تھے کہ مخلوط ماحول اور فیشن ایبل نوجوانوں کے ساتھ بڑی بڑی داڑھیوں والے بھی کافی تعداد میں موجود تھے۔ کلاس میں جانے سے پہلے یہ بھی ہدایت تھی کہ بند جوتیوں یعنی بوٹ وغیرہ کے بغیر داخلہ ممکن نہیں ۔ معلوم ہوا یہ پابندی پہلے نہ تھی ابھی کچھ دنوں سے لگی ہے۔ شاید کمپنی والوں کو ڈر تھا کہ داڑھی والے عام سی جوتیوں میں کہیں کمپنی کے ماڈرن ازم کے تاثر کو خراب نہ کر دیں اور اس کی ویلیو ڈاؤن نہ ہو جائے۔ کلاس میں جوں ہی داخل ہوئے تو چھوٹا سا ہال زبردست موسیقی سے تھرا رہا تھا۔ لیکچر میں پہلے ایک ڈائریکٹر صاحب نے کمپنی کی اشیاء یعنی Productsکی منفرد انقلابی و طبی خصوصیات بتائیں ۔ دوسرے لیکچر میں کمپنی کی مارکیٹنگ کا طریقہ سمجھایا گیا ۔ یہ طریقہ جسے ملٹی لیول مارکیٹنگ سسٹم کہتے ہیں ، اس قدر پیچیدہ اور گنجلک تھا کہ خود کمپنی کے ذمہ داران کا کہنا تھا کہ پہلی دفعہ تو اس لیکچر کی بہت کم لوگوں کو پوری سمجھ آتی ہے چنانچہ کم پڑھے لکھے سادہ لوگ تو کیا ، اچھے بھلے تعلیم یافتہ لوگ بھی اس کو فوری نہیں سمجھ پاتے ، جبکہ دینی علم پڑھے ہوئے لوگ بھی چکرا کر رہ جاتے ہیں اور کوئی بھی اس سکیم کے جائز و ناجائز کا فیصلہ نہیں کر پاتا۔ اب ہمیں بھی سمجھ آئی کہ ہمارے واقف ممبر ہمیں کیوں ہمارے سوالوں کے جواب دینے سے گریزاں تھے۔ وجہ صاف ظاہر تھی کہ ابتداء میں عام ممبر کسی کو سمجھا کر قائل نہیں کر سکتا اور پھر کمپنی کی ہدایت تھی کہ آپ ایسے لوگو ں پر زیادہ وقت بھی ضائع نہ کریں جو زیادہ اعتراضات کریں ۔ کلاس میں بھی صرف انہی لوگوں کو لائیں جو اس میں ’’مثبت‘‘ دلچسپی رکھتے ہوں ۔ اس پر اس قدر سختی ہے کہ لیکچر کے دوران ایک شخص کو تھوڑی سی اونگھ آ گئی تو اسے بھی دلچسپی نہ رکھنے والا مشکوک آدمی سمجھ کر نکال دیا گیا۔ لیکچر کے دوران بھی وقفے وقفے سے موسیقی جاری رہی ، یہ سب کچھ ہمیں برداشت کرنا پڑا۔ درمیان میں ہم نے سوال کرنے کی کوشش کی تو کہا گیا کہ سوال آخر میں کیجئے گا۔ لیکن آخر آتے ہی سوالوں کا موقع دیے بغیر کلاس ختم کر دی گئی۔ لیکچر میں بتایا گیا کہ اشیاء کی مارکیٹنگ کا یہ طریقہ ۶۲ سال پہلے امریکہ کے ہاورڈ بزنس سکول نے دوسری جنگ عظیم کے بعد متعارف کروایا۔ اس وقت امریکہ دیوالیہ ہونے کے قریب تھا۔ اس سسٹم کی وجہ سے آج امریکہ امریکہ بنا ہوا ہے ۔ یہ اس کی معاشی و اقتصادی مضبوطی کا راز ہے۔بہت سے مغربی ملکوں میں کامیاب کاروبار کے بعد اب یہ سسٹم پاکستان آیا ہے جسے گولڈن کی انٹرنیشنل کے صدر جناب جاوید مجید نے دو سال قبل متعارف کروایا۔