کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 590
کو غرضیکہ ہر ایک کو اپنی ڈاؤن لائن کے ساتھ مل کر کام کرنا پڑتا ہے تب ہی وہ کمیشن لے پاتے ہیں اگر کام نہیں کریں گے تو کمپنی کی مصنوعات کے خریدار بھی پیدا نہیں ہوں گے تو پھر کمپنی کہاں سے کمیشن دے گی۔ کمپنی تو اس کا مال فروخت ہونے پر ہی کمیشن دے سکتی ہے۔ کمپنی اس ممبر کو ترقی دے کر سپر وائزر سے مینجر اور مینجر سے ڈائریکٹر اور ڈائریکٹر سے ایگزیکٹو ڈائریکٹر بناتی ہے جو کمپنی کی زیادہ سے زیادہ پراڈکٹس ( مصنوعات) فروخت کرواتا ہے۔ اسی طرح ان ممبروں کے عہدوں کے ساتھ ساتھ کمیشن بھی بڑھتا جاتاہے ۔ کمپنی کی مصنوعات میں سے کوئی چیز بھی حرام شے سے تیار نہیں ہے بلکہ سب حلال و طیب اشیاء میں سے ہیں ۔ اس مختصر تعارف کے بعد مندرجہ ذیل سوالات پیش خدمت ہیں اُمید ہے قرآن و سنت کی روشنی میں رہنمائی فرمائی جا وے گی: (۱)...کوئی شخص اگر بلا تحقیق کسی مسلم یا غیر مسلم (حالات حرب کے علاوہ) کے خلاف کوئی سنی سنائی بات یا پروپیگنڈہ کرتا ہے تو شریعت اسلامیہ میں اس کے متعلق کیا حکم ہے؟ (۲)...مندرجہ بالا حالات و واقعات کے پیش نظر کمپنی متذکرہ بالا کے ساتھ کاروبار کرنا قرآن و سنت کی روشنی میں کیسا ہے؟ (۳)…کمپنی کے ساتھ مندرجہ بالا طریقہ کار کے تحت کاروبار کر کے کمپنی سے متذکرہ بالا کمیشن لینا شرعی حیثیت میں کیسا ہے؟ (۴)…اگر کسی مومن نے کسی فرد ، تنظیم یا ادارہ کے خلاف کوئی غلط خبر بلا تصدیق و تحقیق عوام الناس میں کسی ذریعہ سے پھیلا دی ہو تو کیا اس مومن بھائی کو چاہیے کہ وہ صحیح بات کا علم ہونے کے بعد اپنی اس غلطی کے ازالہ کے لیے وہی ذریعہ استعمال کرتے ہوئے اپنی اس پہلی غلط خبر کی تردید کرے اور متاثرہ فرد ، تنظیم یا ادارہ سے معافی مانگے ؟ اگر وہ ایسا نہیں کرتا تو کیا اس شخص کا اللہ تعالیٰ کے ہاں اللہ تعالیٰ کی زمین پر فساد پھیلانے والوں میں شمار ہو گا یا اصلاح کرنے والو ں میں ؟ (۵)…کیا دین اسلام میں ایسی ہی اشیاء کا مہنگا فروخت کرنا یا ان کو مہنگی فروخت کرنے کی غرض سے HoArding(ذخیرہ اندوزی)کرنا جو انسانی زندگی کو قائم رکھنے کے لیے ضروری ہے( مثلاً روز مرہ کی خوراک سے متعلقہ اشیاء اور ایک انسان کے لباس سے متعلقہ کپڑا وغیرہ) ممنوع و حرام ہے یا ا ن کے علاوہ بھی دیگر اشیاء جن کے بغیر انسان زندہ رہ سکتا ہے اور اچھے طریقہ سے گزر اوقات کر سکتا ہے ان اشیاء کا مہنگا فروخت کرنا بھی ممنوع و حرام ہے ؟ کیا ہر انسان کے لیے یہ ضرور ی ہے کہ وہ اپنے لباس کے لیے ایسا مہنگا کپڑا