کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 589
پھر اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿وَإِنْ تُبْتُمْ فَلَکُمْ رُئُ وْسُ اَمْوَالِکُمْ﴾[البقرۃ:۲/۲۷۹] [’’ اور اگر تم توبہ کرو تو تمہارے لیے تمہارے مالوں کا اصل ہے۔‘‘ ] لہٰذا گاڑی کی انشورنس میں جو آپ نے ساٹھ ہزار وصول کیے ان سے صرف چھ ہزار جو آپ نے جمع کروائے وہی لے سکتے ہیں باقی چون ہزار روپے آپ کے لیے حلال نہیں حرام ہیں ۔ اس لیے آپ انہیں کسی بھی مصرف میں صرف نہیں کر سکتے جن کے ہیں انہیں واپس کر دیں رہی یہ بات وہ ان پیسوں کے ذریعے غلط کام کریں گے تو اس کے آپ ذمہ دار نہیں اس میں وہ خود مسؤل ہیں ۔ آپ انہیں وعظ و نصیحت فرما دیں امر بالمعروف و نہی عن المنکر والا فریضہ ادا کر دیں ۔ ۹/۱۲/۱۴۲۱ھ س: کیا فرماتے ہیں علمائے دین شرع متین بابت مندرجہ ذیل مسائل کے: اس سے پیشتر کہ مطلوبہ سوالات پیش کیے جائیں مناسب ہو گا کہ جس کمپنی سے یہ سوالات متعلقہ ہیں اس کا مختصر تعارف بھی کرا دیا جائے اور اس کے طریقہ کار سے بھی آگاہ کر دیا جائے۔ سو اس کمپنی کا نام ’’Golden Key International‘‘ (گولڈن کی انٹرنیشنل) ہے یہ اپنی مصنوعات کی تشہیر اور فروخت دوسری کمپنیوں کی طرح میڈیا وغیرہ و دیگر ایجنٹوں و ہول سیل و ریٹیل ڈیلرز سے نہیں کرتی بلکہ ڈائریکٹ یعنی بلا واسطہ اشیاء کے استعمال کنندگان سے رابطہ کر کے انہیں اپنی مصنوعات( اشیاء) کی افادیت اور ان کی مارکیٹنگ یعنی مزید ایسے لوگوں کے ہاتھوں فروخت کرنے کی دعوت دیتی ہے کہ جو لوگ تھوڑے سے سرمایہ کے ساتھ باوقار اور حلال روز گار کے متلاشی بھی ہیں اور انہیں ان اشیاء کی ضرورت بھی ہے لہٰذا جو شخص ان کی اشیاء کی افادیت اور ان کی اشیاء کی مارکیٹنگ کے طریقہ کار کو سمجھ جاتا ہے تو پھر وہ اس کمپنی کی مصنوعات میں سے کوئی سی رقم کی مصنوعات خرید لیتاہے تو کمپنی اس کو اپنا ایک ممبر بنا لیتی ہے اور اس کو اپنے ایک ایجنٹ و ایڈور ٹائزر کے طور پر استعمال کرتی ہے ۔ اب یہ شخص مثلاً ’’الف‘‘ اپنے نیچے کے ایک اور ’’ ب‘‘ نامی خریدار کو لے آتا ہے کمپنی الف کو بلا واسطہ خریدار بنانے پر کچھ کمیشن دیتی ہے اور ’’ب‘‘ نامی شخض ’’ ج‘‘ نامی شخص کو خریدار بناتا ہے اس طرح ’ج‘.....’’دال‘‘ کو خریدار بناتا ہے گویا کہ الف کے نیچے جتنے بھی خریدار بنتے چلے جائیں گے وہ ’’الف‘‘ نامی شخص کی ڈاؤن لائن میں کہلائیں گے۔ ان سب کو ان کی محنت پر بلا واسطہ اور بالواسطہ خریدار بنانے پر کمپنی کمیشن دیتی رہے گی۔ ایسا نہیں ہوتا کہ الف نامی شخض ’’ب ‘‘ کو خریدار (ممبر) بنا کر بیٹھ رہے اور اس کو بغیر مزید کام و محنت کیے کمیشن ملتا رہے بلکہ ’’الف‘‘ کو مسلسل اپنی ڈاؤن لائن کے ساتھ کام کرنا پڑتا ہے تب ہی اس کو اپنی ڈاؤن لائن سے کمیشن ملے گی اسی طرح ’’ب‘‘ کو اور ’’ج‘‘ اور ’’د‘‘