کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 585
صورت کو چھوڑ کر صرف دوسری صورت کو سود بنانا تحکم اور سینہ زوری کے علاوہ کچھ نہیں ۔ پہلے ہم بیان کر آئے ہیں کہ جب دس نقدکی دس اُدھار سے بیع سود ہے تو دس نقد کی بیس اُدھار سے بیع بالاولیٰ سود ہے ، رہا سامان فروخت! تو جس طرح وہ دوسری صورت میں حیلہ ہے اُسی طرح پہلی صورت میں بھی وہ حیلہ ہی ہے۔ پھر پہلی صورت میں اگر وہ دو قیمتوں میں سے ایک قیمت کے ساتھ ایک ہی سود اہے تودوسری صورت میں بھی دو قیمتوں میں سے ایک قیمت کے ساتھ ہی سود اہے ، اور اگر دوسری صورت میں ایک سودے میں دو سودے اس لیے بنتے ہیں کہ یہ صورت نقد اور اُدھار کے دونوں سودوں کو ایک سودے اور ایک بیع میں جمع کرتی ہے اور مالک تھوڑے درہموں کی بجائے زیادہ درہم لینا چاہتا ہے تو پہلی صورت میں بھی ایک سودے میں دو سودے بنتے ہیں کیونکہ یہ صورت بھی نقد اور اُدھار کے دونوں سودوں کو ایک سودے اور ایک بیع میں جمع کرتی ہے اور اس کا مالک بھی تھوڑے درھموں کی بجائے زیادہ درھم لینا چاہتا ہے.....الخ علاوہ ازیں صاحب تہذیب السنن کے قول کہ ’’ یہ دو قیمتوں میں سے ایک کے ساتھ ایک ہی سودا ہے ‘‘ اس کی بنیاد پہلی تفسیر وارد مثال ((بَعْثُکَ بِعَشْرَۃٍ نَقْدًا أَوْ عِشْرِیْنَ) نَسِیْئَۃً)) کے لفظ ’’أو‘‘ (یا) پر ہے۔ لفظ ’’أو‘‘ تردد اور ابہام پر دلالت کرتا ہے ۔ لیکن پہلے آپ کو معلوم ہو چکا ہے کہ بعض نے حدیث کی یہ تفسیر ’’أو‘‘ کی بجائے ’’و‘‘ (اور) کے ساتھ کی ہے ۔ لہٰذا پھر نہ تردد باقی رہتا ہے اور نہ کوئی ابہام ، اس وقت یہ صورت دو بیع پر مشتمل ہو گی جن میں سے ایک کم قیمت پر ہو گی اور دوسری زیادہ قیمت پر ، پہلی نقد پر ہو گی اور دوسری اُدھار پر۔ پھر صاحب تہذیب کے اس کلام میں کئی اور مقام قابل نظر ہیں جو کہ ہماری سابقہ بحث اور خصوصاً نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا قول : ((مَنْ بَاعَ بَیْعَتَیْنِ فِیْ بَیْعَۃٍ فَلَہٗ أَوْ کَسُھُمَا أَوِ الرِّبَا)) کس پر صادق آتا ہے اور کس پر صادق نہیں آتا؟ کی تفصیل پر غور کرنے سے ظاہر ہو سکتے ہیں ۔ صاحب مضمون کہتے ہیں : اس طرح قسطوں کی بیع کی ممانعت پر ان کا استدلال کہ اس سے سود اور فضول خرچی کا دروازہ بند ہو گا ‘‘ اس بات کی کوئی قدرو قیمت نہیں جب کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ بَاعَ بَیْعَتَیْنِ فِیْ بَیْعَۃٍ فَلَہٗ أَوْ کَسُھُمَا أَوِ الرِّبَا))یہ حدیث اپنے عموم کی وجہ سے قسطوں کی بیع کو بھی شامل ہے کیونکہ اس میں بھی نقد قیمت سے زیادہ وصول کی جاتی ہے ( جیسا کہ تفصیل گزر چکی ہے۔) ’’قسطوں کی بیع‘‘ افراد ، خاندانوں اور سوسائیٹیز پر کیا بھیانک اور برے اثرات مرتب کرتی ہے؟ اس کے