کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 58
ہوتی ہیں ۔ اس انداز میں ان چیزوں کی پیدائش خود ایک شہادت ہے کہ یہ کسی خبیر ذات کا کمال ہے۔ اگر لعاب ناک سے نکلنا شروع ہو جاتا ،بلغم منہ سے ،چکناہٹ آنکھوں سے اور آنسو کان سے ،تو کیا حال بنتا ؟ یہ کس کی تقسیم ہے اور کس نے ان جگہوں کا انتخاب کیا ہے؟ کیا یہ سارا علیم و حکیم و خبیر ذات کا کارنامہ نہیں ہے؟ اور منی کے اس قطرے پر ذرا غور کر لیں جس سے انسان کی پیدائش ہوئی ہے۔ خبیرو علیم و حکیم ذات نے اسی قطرے سے کیسے کیسے خوب صورت اعضاء تخلیق کیے ہیں اور انسان کی خدمت کی خاطر کیسی مفید مشینری اس کے اندر بنائی ہے۔(دل،گردے،پھیپھڑے، معدہ، جگر،آنتیں وغیرہ وغیرہ) سانس لینے کی خاطر مچھلی کو پانی کے اندر سے ہوا کی ضرورت رہتی ہے۔ خبیرو رحیم ذات نے ہوا کو بارش کے ان قطروں میں گھول دیا جو کہ سمندر پر برستی رہتی ہے اور مچھلی کو ایک قسم کا آلہ دیا جسے ’’گل پھڑے‘‘ کہا جاتا ہے،جن کے ذریعے مچھلی ہوا کو پانی سے علیحدہ کر لیتی ہے۔ جب تم غورو فکر کرو گے تو لازمًا اس نتیجے پر پہنچو گے کہ کائنات کی ہر چیز کمال مہارت کے ساتھ پیدا کی گئی ہے اور یہ چیزیں پکار پکار کر تمہیں گواہی دیں گی کہ یہ خبیرذات سبحانہ و تعالیٰ کی کاریگری کا مظہر اور نمونہ ہے۔ اَلرَّزَّاقُ: رزق رسانی کا لا جواب انتظام کرنے والی ذات: جس وقت انسان ماں کے رحم کی تاریکیوں میں ہوتا ہے تو کوئی انسان اس کی غذا اور پانی کا انتظام نہیں کر سکتا، حتی کہ باپ اور وہ ماں بھی نہیں کر سکتی جس کے پیٹ میں بچہ پرورش پا رہا ہوتا ہے۔ رب رزاق کی رحمت و عنایت کا مظاہرہ دیکھیے، اسے پکا پکایا، تیار رزق فراہم ہوتا ہے، اور یہ رزق رسانی ناف کے ذریعے ہوتی ہے۔ اور جب بچہ اس دنیا میں آ جاتا ہے اور ناف والا راستہ بند ہو جاتا ہے، تو رزاق ہستی اس بچے کا رزق ماں کے سینے سے جاری کر دیتی ہے اور بچے کو غذا حاصل کرنے کا طریقہ بھی سکھلادیتی ہے، چنانچہ وہ ماں کے سینے کو چوسنا شروع کر دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ انتظام اس مرحلے میں ہوتا ہے جب انسان نہ دیکھ سکتا ہے نہ سن سکتا ہے اور نہ ہی کو ئی سمجھ بوجھ رکھتا ہے۔ اللہ تعالیٰ بندوں کو کھیتوں اور درختوں سے رزق دیتا ہے، اور یہ چیزیں کھانے کا سامان پانی، مٹی اور ہوا کے ذریعے سے فراہم کرتی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے سورج کی ڈیوٹی لگائی ہے کہ انسان اور حیوان کی غذا کی تیاری میں اپنا کردار ادا کرے۔ اگر اللہ تعالیٰ میٹھا پانی رواں نہ کرتا، عمدہ اور زرخیز مٹی نہ بناتا، مناسب حالات اور موسم کا انتظام نہ