کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 570
بڑھایا گیا تو اگر یکبارگی ساری رقم ادا کر دی جائے تو ریٹ کم نہیں ہونا چاہیے ! جب کہ ایسا نہیں ہوتا۔ 4۔’’قیمت( قابل ادا) کو سامان کی مکمل اور پوری قیمت کہنا‘‘ اس کا دارو مدار اس بات پر ہے کہ ’’شروع سے ایک معین ریٹ ہی طے پایا جائے گا لیکن ابتداء میں ایسا ہو جانے سے وہ بیع صحیح نہیں ہو جاتی ! دیکھئے: ایک آدمی دوسرے سے کہتا ہے : میں تجھے یہ ’’درھم‘‘ ایک درہم اور چوتھائی درہم‘‘ کے عوض بیچتا ہوں ( جبکہ قیمت میں دونوں برابر ہوں ) یا کہتا ہے: میں تمہیں یہ سودا دو درھم اُدھار میں بیچتا ہوں ( جبکہ نقد اس سودے کی قیمت دو درہم سے کم ہو) اور دوسرا آدمی کہہ دے: مجھے یہ بیع اور سودا قبول ہے‘‘ اس سے ’’درھم اور چوتھائی درھم ‘‘ ایک درہم کی پوری قیمت نہیں بنتی ۔ نہ ہی دو درھم سامان کی پوری قیمت بنتے ہیں ( بالکل قیمت زیادہ ہے) یہ اضافی ریٹ ادائیگی کی تاخیر کی وجہ سے ہے۔ تو اب یہ بیع اس دلیل سے جائز نہیں ہو جائے گی کہ ’’بیع ابتداء ہی سے معین ریٹ پر ہوئی تو کل قیمت سامان کی پوری قیمت ہی ہے‘‘ 5۔شریعت جو ’’نقد درھم کی اُدھار درھم سے بیع ‘‘ کو سود قرار دیتی ہے ’’قسطوں کی بیع ‘‘ بالاولیٰ سود قرار دیتی ہے کیونکہ اس میں تو ادائیگی کی تاخیر کی وجہ سے قیمت زیادہ لی جاتی ہے جبکہ ’’نقد درھم کی اُدھار درھم سے بیع ‘‘ میں بھی زیادہ قیمت نہیں لی جاتی اور پھر بھی سود ٹھہر تا ہے۔ اسی طرح جب شریعت میں ’’نقد گندم کی اُدھار جو سے بیع ‘‘ سود ہے تو قسطوں کی بیع با لأولیٰ سود ہے ۔ لہٰذا واضح ہو گیا کہ قسطوں کی بیع سود کی ایک شکل ہی ہے﴿وَأَحَلَّ ا للّٰه الْبَیْعَ وَحَرَّمَ الرِّبٰوا﴾ ’’اور اللہ نے بیع کو حلال اور سود کو حرام کیا ہے۔‘‘ 6۔حدیث ِ ’’مَنْ بَاعَ بَیْعَتَیْنِ.....الخ ‘‘ کے تین معانی: صاحب مضمون کہتے ہیں : ’’ اس طرح ان ( قسطوں کی بیع کو حرام کہنے والوں ) کا اس حدیث: ((مَنْ بَاعَ بَیْعَتَیْنِ فِیْ بَیْعَۃٍ فَلَہٗ أَوْکَسُھُمَا أَوِ الرِّبَا)) سے استدلال قسطوں کی بیع جس میں اضافی رقم دینا پڑتی ہے۔ پر منطبق نہیں ہوتا کیونکہ حدیث سے مندرجہ ذیل تین معانی میں سے ایک معنی مراد ہے اور تینوں میں قسطوں کی بیع شامل نہیں ۔ 1۔ایک بیع میں دو بیعوں سے مراد’’بیع عینہ‘‘ ہے جس کا مطلب ہے کہ ایک آدمی دوسرے کو کوئی چیز فروخت کرتا ہے اور ادائیگی کا وقت معینہ مدت تک طے ہو جاتا ہے ، پھر وہ چیز خریدنے والے سے نقد رقم پر کم قیمت میں خرید لیتا ہے۔