کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 561
میں بہتر کھجور کی قیمت میں اضافہ اس کے وصف مرغوب کی وجہ سے ہے ۔ اس عقلی اور فطری بات سے کسی کو بھی انکار نہیں کہ مرغوب چیز کی قیمت بمقابلہ نا مرغوب کے زیادہ ہے ۔ لیکن یہ صورت ناجائز ہے کہ ایک سیر بہتر کھجور کے بد ل میں دو سیر معمولی کھجور دی جائے اس طرح یہ بھی ناجائز ہے کہ بہتر کھجور والے کو معمولی کھجور کا ایک سیر اور اس کے ساتھ ایک روپیہ بھی دے دیا جائے کیونکہ اس صورت میں یہ روپیہ یا دوسرا سیر وصف جو دت کا عوض ثابت ہو گا اور وصف کا عوض لینا جائز نہیں ہے۔ لیکن بہتر کھجور کو عام نرخ سے زیادہ قیمت پر خریدنا بالکل جائز ہے کیونکہ یہاں قیمت کا اضافہ اس کے وصف (عمدگی)کی وجہ سے اس وصف کا عوضانہ نہیں ہے ۔ آپ نے ملتان سے لاہور جانے کا پروگرام بنایا ہے اس کے لیے عام گاڑی ، اے سی اور ہوائی جہاز تین ذرائع ہیں ، ان تینوں ذرائع کا کرایہ الگ الگ ہے ، یہ تفاوت ان ذرائع میں دی گئی سہولتوں کے پیش نظر ہے ایسا نہیں ہوتا کہ اصل کرایہ تو عام گاڑی کا ہے باقی جو کرایوں میں تفاوت ہے وہ ان سہولتوں کا عوض ہے جو آ پکو دی گئی ہیں ۔ اب آپ اُدھار پر فروخت کی گئی چیز کی مدت پر غور کریں کہ نفس اجل کا عوض لینا ناجائز ہے لیکن اس کی وجہ سے قیمت کا بڑھ جانا فطری اور عقلی بات ہے اور شریعت نے اس سے منع نہیں کیا ، اسی کو فقہاء اسلام نے یوں تعبیر کیا ہے:’’ ان الاجل لا یقابلہ الثمن و ان الثمن یزاد لِلْاَجل ‘‘ ’’ثمن ، اجل کا عوض نہیں ہوتی البتہ اجل کی وجہ سے اس میں اضافہ ہو سکتا ہے۔‘‘ نفس اجل پر عوض لینے کی صورت یوں ہو سکتی ہے کہ ایک ماہ پر کسی چیز کا اُدھار سودا ہوا کہ اس کی قیمت ایک ہزار روپیہ ایک ماہ پر ادا ہو گی ، جب خریدار نے ایک ماہ بعد اس کی قیمت ادا نہ کی تو اسے کہا جائے کہ آپ دوسرے ماہ کے اختتام پر اس کی قیمت ادا کر دیں لیکن ساتھ پچاس روپے اضافی طور پر دیں ۔ یہ صورت ناجائز ہے کیونکہ اس میں اجل کو فروخت کیا گیا ہے اور پچاس روپے اس اجل کا عوض ہیں اس کے برعکس اجل ایک وصف مرغوب ہے کہ مشتری کو فوری طو رپر رقم ادا نہیں کرنا پڑتی ، آسانی سے کام چلا لیتاہے۔ اس لیے وہ چیز اُدھار پر دینے کی وجہ سے اس کی قیمت میں اضافہ ہو گیا ہے۔ اس بیع مؤجل اور معاملہ سود میں فرق یہ ہے کہ سودی معاملہ میں اصل دین( قرض) پر مہلت کے عوض اضافہ ہوتا ہے جبکہ بیع مؤجل میں مہلت کی وجہ سے بوقت عقد زیادہ قیمت طے کی جاتی ہے۔ دوسرا فرق یہ ہے کہ سودی معاملہ میں مدت کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ اس زیادتی میں اضافہ ہوتا جاتا ہے جبکہ بیع مؤجل میں ایک ہی دفعہ قیمت زیادہ لگائی جاتی ہے ،بار بار ایسا نہیں کیا جاتا ، ہم اسے ایک مثال سے سمجھاتے ہیں : اگر مشتری نے کوئی چیز دس روپے میں اس شرط پر خریدی کہ ایک ماہ بعد اس کی قیمت ادا کر ے گا اگر وہ ایک ماہ کے بجائے دو ماہ میں قیمت ادا کرے گا تو بھی وہ دس روپے ہی ادا کرے گا۔ اب مدت کی زیادتی کی وجہ سے قیمت میں