کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 545
تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَحَرَّمَ الرِّبٰوا آپ لکھتے ہیں :’’اگر مذکورہ عالم آپ کو اپنے سے کم علم نظر آئیں تو اِنَّا لِلّٰہِ .....الخ۔‘‘ دیکھئے امام مالک ، امام شافعی ، امام ابن تیمیہ اور امام ابن قیم رحمہم اللہ تعالیٰ کئی ایک چیزوں کو حلال کہتے ہیں اور آپ انہیں حرام سمجھتے ہیں کیونکہ آپ کسی کے مقلد نہیں تو آپ سے بھی یہ کہا جائے’’ ’’اگر مذکورہ عالم آپ کو اپنے سے کم علم نظر آئیں تو اِنَّا لِلّٰہِ .....الخ۔ ‘‘آیا یہ انصاف ہے؟ مذکورہ عالم حافظ ابن تیمیہ اور حافظ ابن قیم رحمہما اللہ تعالیٰ کی ابھی تک آپ نے کوئی عبارت پیش نہیں فرمائی جس میں یہ ہو کہ ارض مرہونہ سے فائدہ اُٹھانا جائز ہے در انحالیکہ قرض دی ہوئی رقم بھی پوری کی پوری وصول کی جائے گی۔ واللہ اعلم تمام احباب و اخوان کی خدمت میں تحیۂ سلام پیش فرما دیں ۔ ۱۷؍۴؍۱۴۲۵ھ بسم ا للّٰه الرحمٰن الرحیم جناب شیخ الحدیث علامہ حافظ عبدالمنان نور پوری کی طرف منجانب صوبیدار ( ر) محمد رشید ، تحصیل و ضلع قصور السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔خیریت موجود خیریت مطلوب آپ کا نصیحت نامہ ملا ۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ بات بَغْیًام بَیْنَھُمْ والی بن گئی ہے۔ورنہ آپ من گھڑت باتیں میر ے ذمے نہ لگاتے ۔ (۱)ایک لاکھ کے بعد سوا لاکھ لینے کس کافر نے صحیح کہا ہے۔ اگر یہ قول میرا ہے تو فوٹو کاپی بھیجیں میں معافی مانگنے آپ کے دروازے پر آؤں گا۔ جناب فاؤل پلے (Foul Play) نہ کریں آپ کاشتکاری کا معروف طریقہ چھوڑ کر (ڈوبتے کو تنکے کا سہارا والی بات نہ کریں ) فرضی باتیں نہ کریں ۔ وہ شاعر نے کہا تھا کہ مگس کو باغ میں نہ جانے دینا ناحق خون پروانے کا ہو گا لگتا ہے آپ کو انگور میں شراب نظر آرہی ہے اور آپ نے انگور حرام کر دیے۔ سرکار عقول( عقل) کا انحصار قصود( قصد) پر ہوتا ہے ۔ فعل کی کیفیت ایک جیسی ہوتی ہے نوعیت بدلنے سے احکام بدل جاتے ہیں ۔ غلط علمی پندار میں حافظ ابن قیم جیسے اکابرین کو رگڑ دیا کہ ان کا قیاس غلط ہے۔حالانکہ ان کا قیاس سو فیصد صحیح ہے اور آپ کا قیاس ایک سو ایک فیصد غلط ہے۔ (۲) آپ کی کتاب اور خط میں صاف تضاد موجود ہے ۔ کہو تو چند وکیلوں اور پروفیسروں کے وضاحتی نوٹ بھیج دوں یہ عام اُردو ہے کوئی پیچیدگی نہیں خط میں حدیث بنداور کتا ب میں جو حکم جانور کا وہی زمین کا ۔ سود بننا نہ بننا