کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 54
کی قد رہی نہ پہچانی جیسا کہ اسے پہچاننے کا حق ہے ۔ واقعہ یہ ہے کہ قوت اور عزت والا تو اللہ ہی ہے۔‘‘ جی ہاں ! واقعہ یہی ہے کہ جو چیز مکھی لے اڑے انسان اسے واپس لانے میں عاجز ہے، اس لیے کہ مکھی جوں ہی کسی چیز کو حاصل کرتی ہے تو اس پر اپنا لعاب دہن ڈال دیتی ہے، چنانچہ وہ چیز فورًا ہی ایک دوسری شکل اختیار کر لیتی ہے۔ اب اسے واپس لانے کا قطعًا کوئی فائدہ نہیں رہتا۔ یہ زندگی جو عطا ہوئی ہے اور زندہ کائنات کو مسلسل ملتی رہے گی، یہ ہمیشہ زندہ ہستی سبحانہ و تعالیٰ کی طرف سے ہی ہو سکتی ہے۔اسباب و وسائل مہیا ہونے کے ساتھ ہی ہر چیز موت کے خطرے میں ہے۔ البتہ اسباب موت کو پیدا کرنے والے کو کبھی بھی ان اسباب سے اندیشہ نہیں ہے۔ چنانچہ وہ ذات اقدس ہمیشہ زندہ ہے اور ہمیشہ ہمیشہ رہنے والی ہے اور اس کو کبھی موت نہیں آئے گی۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿لَہٗ مُلْکُ السَّمٰوٰتِ وَالْأَرْضِ ج یُحْیٖ وَیُمِیْتُ ط وَ ھُوَ عَلیٰ کُلِّ شَیْ ئٍ قَدِیْرٌ o﴾ [الحدید:۲ ] ’’ زمین اور آسمان کی سلطنت کا مالک وہی ہے، زندگی بخشتا ہے، موت دیتا ہے اور ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔‘‘ دوسری جگہ ارشاد فرمایا: ﴿وَتَوَکَّلْ عَلَی الْحَیِّ الَّذِیْ لاَ یَمُوْتُ…﴾ [الفرقان:۵۸] ’’ اور ( اے نبی !) اس خدا پر بھروسہ رکھو جو زندہ ہے اور کبھی مرنے والا نہیں ……‘‘ اَلْعَلِیْمُ: کامل و مکمل علم رکھنے والی ذات: حیوان کے پیٹ میں جو بچہ ہوتا ہے ذرا اس پر غور کرو۔ تم اس نتیجے پر پہنچو گے کہ آنکھیں تو ماں کے پیٹ میں پیدا کر دی جاتی ہیں حالانکہ وہاں پر شدیدقسم کا اندھیرا ہوتا ہے اور آنکھیں صرف روشنی میں دیکھ سکتی ہیں ۔ یہ معاملہ اس بات کا ناقابل تردید ثبوت ہے کہ جس ذات نے آنکھوں کو پیدا کیا اسے خوب معلوم تھا کہ جو بچہ ماں کے رحم میں پرورش پا رہا ہے وہ ایک نہ ایک دن اس جہان میں پہنچے گا جہاں روشنی ہو گی۔ انڈے کے اندر موجود پرندے کے بچے کے پروں کی تخلیق میں بھی یہی ثبوت موجود ہے کہ اس پرندے کے پیدا کرنے والے کو خوب علم ہے کہ یہ پرندہ ایک نہ ایک دن ہوا میں پرواز کرے گا ، پرندے کی پیدائش سے پہلے ہی اس کے پَر پیدا کر دئیے ۔ اسی طرح ساری مخلوق