کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 537
خود امام ترمذی رحمہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : (( ھذا الحدیث غریب لانعرفہ مرفوعام لا من ھذا الوجہ ، وروی سفیان و غیرہ عن سلیمان التیمی عن أبی عثمان عن سلمان قولہ: وکأن الحدیث الموقوف أصح۔)) آپ لکھتے ہیں : ’’اور بھی ہیں دلائل وقت آنے پر عرض کروں گا ‘‘سابقہ دلائل کا حال تو لکھا جا چکا ہے آپ کے پاس میری تحریرات موجود ہیں ان میں دیکھ سکتے ہیں ۔ لاحقہ دلائل جب آپ عرض کریں گے اس وقت ان کا حال بھی پیش کر دیا جائے گا ان شاء اللہ سبحانہ و تعالیٰ۔ جناب محترم لکھتے ہیں : ’’اعلام الموقعین از ابن قیم جلد ۲ اُردو انتفاع بالرھن سے منع کرنے کو حدیث دشمنی لکھا ہے‘‘ آپ سے درخواست ہے اعلام الموقعین سے حافظ ابن قیم رحمہ اللہ کی عربی عبارت لکھیں مہربانی ہو گی کیونکہ اُردو ترجمہ کرنے والے بسا اوقات ترجمہ میں خطا کر جاتے ہیں ۔ پھر آپ لکھتے ہیں : ’’ہم تو اہلحدیث ہیں آپ نے یہ مسئلہ لیا کہاں سے حالانکہ دو مماثل مسئلوں کا حکم ایک ہو گا‘‘ اس فقیر الی اللہ الغنی نے یہ مسئلہ جہاں سے لیا اس کی وضاحت اپنی تحریرات میں کر دی ہے جو آپ کے پاس موجود ہیں ان میں دیکھ لیں ۔ باقی ’’ دو مماثل مسئلوں کا حکم ایک ہو گا‘‘ کے اثبات میں قرآن مجید کی کوئی آیت یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی صحیح یا حسن حدیث پیش فرمائیں کیونکہ آپ لکھتے ہیں : ’’ہم تو اہل حدیث ہیں ‘‘ بڑی مہربانی ہوگی۔ تمام احباب و اخوان کی خدمت میں تحیۂ سلام پیش فرما دیں ۔ ۲؍۲؍۱۴۲۵ھ بسم ا للّٰه الرحمٰن الرحیم السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ خیریت دارم و خیریت خواھم۔ آپ کی ناساز طبیعت کا جان کر بہت صدمہ ہوا۔ اللہ پاک آپ کو صحت کاملہ عطا فرمائے ۔ آمین۔ مسلسل خطوط کا باقاعدہ جواب دینے پر آپ لائق صد آفرین ہیں اور علماء حق کی یہ بنیادی خوبی ہے۔ جس معیار کی آپ نے دلیل مانگی ہے وہ تو آپ کے تمام خطوط میں بھی نہیں ہے یعنی الانتفاع بالرھن کے ناجائز ہونے کی ، اگر ہے تو نشاندہی فرمائیں ۔ حافظ صاحب میں ایک دفعہ پھر بحالت ایمان و یقین یاد کروا دوں کہ میں تحقیق کر رہا ہوں ، ہاں مقلد میں نہیں ہوں ، خدا شاہد ہے کہ میں حق آنے پر ذرا پس و پیش کیے بغیر مان لوں گا کہ آپ حق پر ہیں مگر دلیل سے اور یہی میں آپ سے اُمید رکھتا ہوں ۔ یہ کوئی اَنا کا مسئلہ نہیں بننا چاہیے۔ گزشتہ رمضان میں بندہ ناچیز