کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 524
بما ینبت علی الاربعا أو بشیء یستثنیہ صاحب الارض فنھانا النبی صلی ا للّٰه علیہ وسلم عن ذلک، فقلت لرافع : فکیف ھی بالدینار والدرھم؟ فقال رافع: لیس بھا بأس بالدینار والدرھم)) [1] (۱/۳۱۵) [’’ابن عمر رضی اللہ عنہ اپنے کھیتوں کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، ابو بکر ، عمر ، عثمان رضی اللہ عنہم کے عہد میں اور معاویہ رضی اللہ عنہ کے ابتدائی عہد خلافت میں کرایہ پر دیتے تھے۔ پھر رافع بن خدیج کے واسطے سے بیان کیاگیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھیتوں کو کرایہ پر دینے سے منع کیا تھا(یہ سن کر) ابن عمر رضی اللہ عنہ رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کے پاس گئے ۔ میں بھی ان کے ساتھ تھا۔ ابن عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھیتوں کو کرایہ پر دینے سے منع کیا ۔ اس پر ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آپ رضی اللہ عنہ کو معلوم ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں ہم اپنے کھیتوں کو اس پیداوار کے بدل جو نالیوں پر ہو اورتھوڑی گھاس کے بدل دیا کرتے تھے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں مجھے معلوم تھاکہ زمین کو بٹائی پر دیا جاتا تھا ، پھر انہیں ڈر ہوا کہ ممکن ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سلسلے میں کوئی نئی ہدایت فرمائی ہو جس کا علم انہیں نہ ہو ۔ چنانچہ انہوں نے ( احتیاطاً) زمین کو بٹائی پر دینا چھوڑ دیا۔نقدی لگان پر سونے چاندی کے بدل زمین دینا۔عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ بہتر کام جو تم کرنا چاہو یہ ہے کہ اپنی زمین کو ایک سال سے دوسرے سال تک کرایہ پر دو۔ رافع بن خدیج نے بیان کیا کہ میرے دونوں چچا نے بیان کیا کہ وہ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں زمین کو بٹائی پر نہر ( کے قریب کی پیدوار) کی شرط پر دیا کرتے تھے یا کوئی بھی ایسا خطہ ہوتا جسے مالک زمین ( اپنے لیے) چھانٹ لیتا اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرما دیا۔ حنظلہ نے کہا کہ اس پر میں نے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے پوچھا اگر درہم و دینار کے بدلے یہ معاملہ کیا جائے تو کیا حکم ہے؟ انہوں نے فرمایاکہ اگر دینار و درہم کے بدلے میں ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔] تو ان احادیث سے ثابت ہوا کہ کراء الارض بصورتِ ٹھیکہ ممنوع نہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف کراء الارض بما ینبت علی الاربعاء و بما یستثنیہ صاحب الأرض وغیرہ والی مخصوص صورتوں سے منع
[1] صحیح بخاری/کتاب الحرث والمزارعۃ