کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 523
مسفوح ہو خواہ غیر مسفوح اور ایک جگہ دم و خون کے ساتھ مسفوح والی قید کو نظر انداز کر دے تو آپ فرمائیں یہ کج بحثی ہو گی یا شرح صدر چاہنے والی بات۔ بالکل اسی طرح کراء الارض والا معاملہ ہے کسی حدیث میں عام کراء الارض سے نہی وارد ہوئی ہے اور کسی حدیث میں کراء الارض کی خاص صورت سے نہی وارد ہوئی ہے اور عام سے خاص مراد ہے اب کوئی اگر عام حدیث کو لے کر کراء الارض کی ہر قسم و صورت کو ممنوع قرار دیتا ہے تو وہ عام دم وخون کے ممنوع کرنے والی آیات کو لے کر ہر قسم کے دم و خون مسفوح وغیر مسفوح کو حرام قرار دینے والے کی طرح ہے ۔ دونوں کا حال اس معاملہ میں یکساں ہے۔ اب آپ ہی فیصلہ فرما لیں کہ یہ کج بحثی ہے یا شرح صدر چاہنے والا معاملہ ہے اللہ تعالیٰ ہر ایک کو شرح صدر سے سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے اور کج بحثی سے بچائے ۔ آمین یا رب العالمین آپ نقل کرتے ہیں : ’’ایک فریق کے حصے کی تعیین کرنا کہ وہ قطعی فائدے میں رہے اور دوسرے کو غیر یقینی صورت کے حوالے کرنا کہ اس کے حصے میں شاید پسینہ بہانے کے سوا کچھ نہ آئے یہ صورت سود اور جوئے کے کس قدر مشابہ ہے اور ایسا ہوتا ہے۔‘‘ یہ دلیل کئی وجہ سے نادرست ہے۔ اولاً اس لیے کہ یہ نص کے مقابلہ میں تعلیل ہے ۔ صحیح بخاری میں ہے: (( حدثنا سلیمان ابن حرب ثنا حماد عن أیوب عن نافع أن ابن عمر کان یکری مزارعہ علی عہد النبی صلی ا للّٰه علیہ وسلم و أبی بکر ، و عمر ، وعثمان ، و صدرا من إمارۃ معاویۃ ، ثم حدث عن رافع بن خدیج أن النبی صلی ا للّٰه علیہ وسلم نھی عن کراء المزارع ، فذھب ابن عمر الی رافع ، وذہبت معہ ، فسألہ ، فقال: نھی النبی صلی ا للّٰه علیہ وسلم عن کراء المزارع فقال ابن عمر: قد علمت أنا کنا نکری مزارعنا علی عہد رسول اللّٰه صلی ا للّٰه علیہ وسلم بما علی الاربعاء و شیء من التبن۔ حدثنا یحییٰ بن بکیر ثنا اللیث عن عقیل عن ابن شہاب قال اخبرنی سالم ان عبداللّٰه بن عمر قال: کنت اعلم فی عہد رسول اللّٰه صلی ا للّٰه علیہ وسلم أن الأرض تکری ، ثم خشی عبداللّٰه أن یکون النبی صلی ا للّٰه علیہ وسلم قد أَحدث فی ذلک شیئا لم یکن علمہ ، فترک کراء الارض۔ باب کراء الارض بالذھب والفضۃ، وقال ابن عباس: اِن أمثل ما أنتم صانعون أن تستأجروا الارض البیضاء من السنۃ الی السنۃ۔ حدثنا عمرو بن خالد ثنا اللیث عن ربیعۃ بن أبی عبدالرحمن عن حنظلۃ بن قیس عن رافع بن خدیج حدثنی عمای أنھم کانوا یکرون الارض علی عہد رسول اللّٰه صلی ا للّٰه علیہ وسلم