کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 52
جوڑنے کا ملکہ بھی رکھتا ہے، اس سے یہ بھی معلوم ہو گیا کہ اسے دروازے بنانے کافن بھی آتا ہے۔ اسی طرح جب ہم تالا فٹ کرنے کی جگہ پر صحیح سوراخ دیکھیں گے تو ہمیں معلوم ہو جائے گا کہ کاریگر مہارت کے ساتھ دروازے میں تالا لگانے کا سوراخ کر سکتا ہے اور اسے اپنے فن پر عبور حاصل ہے۔ اسی انداز سے ہم ہر بنی ہوئی چیز کو پاتے ہیں جو اپنے بنانے والے کی قدرت اور مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہے اس لیے کہ ایسا ہو نہیں سکتا کہ کسی بنی ہوئی چیز میں تو خوبی موجود ہو اور بنانے والا اس کی قدرت یا صلاحیت نہ رکھتا ہو.....اس مثال سے ہمیں معلوم ہوا کسی بنی ہوئی چیز پر غور کرنے سے بنانے والے کی خوبیوں کا علم ہو جاتا ہے۔ اب ہمیں یہ قاعدہ معلوم ہو گیا کہ مخلوقات پر غور سے خالق کی صفات کا پتہ مل جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ إِنَّ فِی السَّمٰوتِ وَالْأَرْضِ لَاٰیٰتٍ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ o وَفِیْ خَلْقِکُمْ وَمَا یَبُثُّ مِنْ دَآبَّۃٍ اٰیٰتٌ لِّقَوْمٍ یُّوْقِنُوْنَ o وَاخْتِلَافِ الَّیْلِ وَالنَّھَارِ وَمَآ أَنْزَلَ ا للّٰه مِنَ السَّمَآئِ مِنْ رِّزْقٍ فَأَحْیَا بِہِ الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِھَا وَتَصْرِیْفِ الرِّیٰحِ اٰیٰتٌ لِّقَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَ o تِلْکَ اٰیٰتُ ا للّٰه نَتْلُوْھَا عَلَیْکَ بِالْحَقِّ ج فَبِأَیِّ حَدِیْثٍ بَعْدَ ا للّٰه وَاٰیٰتِہِ یُؤْمِنُوْنَ o﴾ [الجاثیۃ:۳ ، ۶] ’’ حقیقت یہ ہے کہ آسمانوں اور زمینوں میں بے شمار نشانیاں ہیں ایمان لانے والوں کے لیے۔ اور تمہاری اپنی پیدائش میں ، اور ان حیوانات میں جن کو اللہ ( زمین میں ) پھیلا رہا ہے بڑی نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو یقین لانے والے ہیں ۔ اور شب و روز کے فرق و اختلاف میں اور اس رزق میں جسے اللہ آسمان سے نازل فرماتا ہے، پھر اس کے ذریعے مردہ زمین کو زندہ کرتاہے ، اور ہواؤں کی گردش میں بہت سی نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو عقل سے کام لیتے ہیں ۔ یہ اللہ کی نشانیاں ہیں جنہیں ہم تمہارے سامنے ٹھیک ٹھیک بیان کر رہے ہیں ۔ اب آخر اللہ اور اس کی آیات کے بعد اور کون سی بات ہے جس پر یہ لوگ ایمان لائیں گے؟‘‘ اور جب ہم اللہ کی مخلوق کو ذرا غور سے دیکھیں تو وہ اپنے وجود سے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی صفات مقدسہ کی خبر دیتی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے: ﴿قُلِ انْظُرُوْا مَاذَا فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ O﴾ [ یونس: ۱۰۱] ’’( اے نبی) ان سے کہو: زمین و آسمان میں جو کچھ ہے اسے آنکھیں کھول کر دیکھو۔‘‘ دوسری جگہ ارشاد فرمایا: