کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 518
صاحب لکھتے ہیں : عورت کی امامت ثابت ہے اذان ثابت نہیں ۔ اب بتائیں کہ عوام الناس کدھر جائے؟ کیا ایسا ممکن نہیں کہ کم از کم اہل حدیث تو ایک بورڈ یا کمیٹی بنائیں جو ایسے جواب دے متفقہ۔ رہن سے نفع کی ایک نقل آپ کو ارسال کر رہا ہوں اور وہ آپ کے شاگرد کی تحریر ہے میری مراد کج بحثی نہیں ہے میں شرح صدر چاہتا ہوں ۔ نکل جاتی ہے جس کے منہ سے سچی بات مستی میں فقیہ مصلحت بین سے وہ رِند بادہ خوار اچھا (صوبیدار محمد رشید ، قصور) ﴿فَرِھٰنٌ مَّقْبُوْضَۃٌ﴾ [البقرۃ،آیت۲۸۲] ’’پس گروی چیز قبضہ میں رکھی جائے گی۔‘‘ ((الحدیث:باب الرھن مرکوب و محلوب:.....عن ابی ھریرۃ رضی اللّٰه عنہ قال قال رسول اللّٰه صلی ا للّٰه علیہ وسلم الظھریرکب بنفقتہ اذا کان مرہونا ولبن الدر یشرب بنفقتہ اذا کان مرہونا وعلی الذی یرکب ویشرب النفقۃ)) [بخاری ؍کتاب الرھن ؍باب الرھن مرکوب و محلوب ] ’’ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے روایت کرتے ہوئے فرمایا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سواری پر سوار ہوا جائے گا بوجہ ا س کے خرچہ کے جب وہ سواری گروی رکھی جائے گی اور بکری کا دودھ پیا جائے گا اس کے خرچہ کی وجہ سے جب کہ وہ حیوان گروی رکھا جائے گا اور وہ شخص جو سواری کرے گا اور دودھ پیے گا خرچے کا ذمہ دار ہو گا۔ باب کا ترجمہ یہ ہے کہ باب ہے کہ گروی چیز پر سواری کی جائے گی اور دودھ پیا جائے گا۔‘‘ مذکورہ حدیث کی تشریح: (( ای کائنا من کان ، ھذا ظاھر الحدیث: وفیہ حجۃ لمن قال یجوز للمرتھن الانتفاع بالرھنّ اذا قام بمصلحتہ ولو لم یاذن لہ المالک و طائفۃ قالوا ینتفع المرتھن من الرھن بالرکوب والحلب بقدرالنفقۃ ولا ینتفع بغیرھما لمفھوم الحدیثوأما دعوی الاجمال فیہ فقد دل بمنطوقہ علی اباحۃ الانتفاع فی مقابلۃ الانفاق وھذا یختص بالمرتھن لأن الحدیث وان کان مجملا لکنہ یختص بالمرتھن لأن اانتفاع الراھن بالمرھون لکونہ مالک رقبتہ لا لکونہ منتفقا علیہ