کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 517
(۴).....اگر فریقین کو نفع کی بجائے نقصان ہو تو وہ یہ (Risk) کیوں لیں گے۔ رہن پر قبضہ مرتہن کا ہے مالک اصل اُس سے فائدہ کیسے اُٹھائے گا؟ (۵).....تو پھر لازم ہے کہ وہ کاشت ہو اور یہ مرتہن ہی کرے گا۔ نوٹ:.....میرا تجربہ ہے کہ کاشت میں نقصان ہوتا رہتا ہے ، اور کبھی اس پر کیا خرچہ بمشکل پورا ہوتا ہے اور کبھی فائدہ بھی ہو جاتا ہے۔ (۶).....حفاظت سے مراد کاشت کرنا ہی ہے اگر کاشت نہ کی جائے تو زمین بنجر وغیرہ ہو جائے گی اور اس کی قدر کم ہوتی رہے گی۔ (۷)…امانت نہیں ضمانت ہے۔ امانت کا قانون اور ہے ضمانت کا قانون اور ہے ۔ اس پر مزید غور فرمائیں ۔ (۸).....اپنی کتاب میں انتفاع بالرہن والی حدیثیں عام لکھ چکے ہیں اب اسے جانور پر بند کر رہے ہیں ۔ بند کرنے کی کوئی دلیل اس کی ناسخ کیا ہے ۔ اپنی کتاب کا ص:۳۶۳ ملاحظہ فرمائیں ایک سوال کے جواب میں آپ فرماتے ہیں کہ سواری اور لویری پر خرچہ کے عوض نفع تو نص میں جائز ہے اس کے علاوہ اشیاء مرہونہ سے فائدہ اُٹھایا جا سکتا ہے زمین بھی اس میں شامل ہے بشرطیکہ وہ سود نہ ہو۔ دیکھیں جب اصل زر سے علاوہ خرچہ کے عوض نفع جائز ہے ، جانور سے تو یہ قانون زمین پر کیوں نہیں لگتا۔ کیا زمین خودبخود دانے اُگلتی ہے۔ زمین پر جتائی ، بیج ، کھاد ، دوا ، پانی ، مالیہ وغیرہ خرچہ آتا ہے اور نفع کبھی ہوتا ہے کبھی نقصان اور کبھی برابر۔ (۹)…ہاں ٹھیک ہے رہن لے کر کرایہ یا ٹھیکہ پر دینا سود ہو گا کیونکہ اس پر مرتہن کا خرچہ نہیں ہوا۔ (۱۰)…ٹھیک ہے یہ سود نہیں تھا مگر اس سے یہ تو نکلتا ہے مرتہن کے حقوق کا خیال رکھنا چاہیے۔ دیکھیں ایک پیداواری قرضہ ہے ایک غیر پیداواری ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ترغیب دلائی کہ قرض خواہ کو کچھ زیادہ دیا کرو از خود یہ حکم نہیں ۔ (۱۱).....میرے علم میں اس وقت کوئی کاروبار (Fair) نہیں ہے۔ جھوٹ ، فریب ، ملاوٹ ، بے ایمانی عام ہے یہ میرا تجربہ ہے۔ نوٹ:.....ایک المیہ ہے کہ ایک ہی لائن کے مختلف عالم ایک ہی مسئلے کو کوئی جائز کہتا ہے کوئی ناجائز کوئی حلال کوئی حرام ، ایسی صورت میں کیا کیا جائے کس کی مانی جائے مثلاً میرے سامنے آپ کی احکام و مسائل اور مبشر احمد ربانی کی کتابیں موجود ہیں ۔ آپ لکھتے ہیں : عورت کی امامت صحیح نہیں ، بچے کے کان میں اذان ثابت ہے ، جبکہ ربانی