کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 51
اللہ سبحانہ وتعالیٰ پر ایمان کے علمی دلائل
عقلی دلائل:
پہلا اصول:.....غیر موجو دذات دوسرے کو پیدا نہیں کر سکتی۔
جس چیز کا خود اپنا وجود نہیں ہے وہ کسی دوسری چیز کو پیدا نہیں کر سکتی۔ اس لیے وہ تو خود ہی غیر موجود ہے۔
وجود باری تعالیٰ
انسان، حیوان اور نباتات جو روزانہ پیدا ہوتے رہتے ہیں ، جب ہم ان پر غور کریں ،ہوائیں ،بارشیں ،دن اور رات ایسے حادثات زمانہ کو سوچیں ،منظم و مرتب شکل میں متحرک سورج، چاند، ستاروں اور سیاروں کی گردش کو سامنے رکھیں ، جب ہم ان معاملات پر غور کریں گے اور ہر وقت کائنات میں ہونے والے واقعات پر نظر رکھیں گے تو عقل کا فیصلہ ہو گا کہ اس طرح کا نظام کائنات میں کسی غیر موجود ذات کا نہیں ہو سکتا۔ بلاشبہ یہ تو خالق اور موجود ذات سبحانہ، و تعالیٰ کی کاریگری کا مظہر ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿أَمْ خُلِقُوْا مِنْ غَیْرِ شَیْئٍ أَمْ ھُمُ الْخَالِقُوْنَ o أَمْ خَلَقُوا السَّمٰوٰتِ وَالْأَرْضَ ج بَلْ لاَّ یُوْقِنُوْنَ ﴾[ الطور:۳۵،۳۶]
’’کیا یہ کسی خالق کے بغیر خود پیدا ہو گئے ہیں ؟ یا یہ خود اپنے خالق ہیں ؟ یا زمین اور آسمانوں کو انہوں نے پیدا کیا ہے؟اصل بات یہ ہے کہ یقین نہیں رکھتے۔‘‘
دوسرا اصول :.....مخلوق پر غور، خالق کی صفات کا پتہ دیتا ہے۔
مخلوق میں جو خوبیاں پائی جائیں گی ان سے خالق کی قدرت اور صفات کی دلیل ملتی ہے، کیونکہ ایسا ممکن ہی نہیں کہ مخلوق میں تو کوئی خوبی نظر آئے اور خالق اس چیز کی قدرت نہ رکھتا ہو یا اس کے پاس ایسا اختیار نہ ہو جس کے ذریعے اس نے مخلوق کے اندر موجود خوبی پیدا کی ہے۔
ایک مثال پر غور کریں .....لکڑی کا ایک دروازہ ہوا وروہ بہت ہی عمدہ بنا ہوا ہو، اسے دیکھتے ہی تم اس نتیجے پر پہنچو گے کہ دروازہ بنانے والے کے پاس لکڑی ہے اور وہ بڑی مہارت کے ساتھ اسے کاٹ بھی سکتا ہے اور وہ لکڑی کو ملائم کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے، اس کے پاس کیل بھی ہیں اور وہ ان کیلوں سے دروازے کے ٹکڑے