کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 501
اپنے والد یا اپنی والدہ کے گھر میں کیوں نہ بیٹھا رہا دیکھتا وہاں بھی انہیں ہدیہ ملتا ہے یا نہیں ؟ اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اس مال سے اگر کوئی شخص کچھ بھی لے لے گا تو قیامت کے دن اسے وہ اپنی گردن پر اُٹھائے گا اگر اونٹ ہے تو وہ آواز نکالتا ہوا آئے گا اور گائے ہے تو وہ اپنی اور اگر بکری ہے تو وہ اپنی آواز نکالتی ہو گی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ اُٹھائے یہاں تک کہ ہم نے آپ کی بغل مبارک کی سفیدی دیکھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! کیا میں نے تیرا حکم پہنچا دیا ، اے اللہ ! کیا میں نے تیر احکم پہنچا دیا۔ تین مرتبہ۔ اس سے ناجائز تحفہ کی مذمت ثابت ہوئی۔][1] س: اللہ کے کلام سے دم کر کے اُجرت لینا کیسا ہے؟ (سجاد الرحمن شاکر) ج: ہاں لے سکتا ہے ۔ صحیح بخاری کی ابو سعید خدری والی حدیث میں دم پر اُجرت کا ذکر ہے۔ [’’ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم ایک مرتبہ سفر میں ایک جگہ اُترے ہوئے تھے ناگہاں ایک لونڈی آئی اور کہا کہ یہاں کے قبیلہ کے سردار کو سانپ نے کاٹ کھایا ہے ۔ ہمارے آدمی یہاں موجود نہیں آپ میں سے کوئی ایسا ہے کہ دم کر دے؟ ہم میں سے ایک شخص اُٹھ کر اس کے ساتھ ہو لیا ہم نہیں جانتے تھے کہ یہ دم بھی جانتا ہے اس نے وہاں جا کر کچھ پڑھ کر دم کر دیا ۔اللہ کے فضل سے وہ بالکل اچھا ہو گیا۔ تیس بکریاں اس نے دیں اور ہماری مہمانی کے لیے دودھ بھیجا ۔ جب وہ واپس آئے تو ہم نے پوچھا کیا تمہیں دم کا علم تھا ؟ اس نے کہا: میں نے سورۂ فاتحہ پڑھ کر دم کیا ہے۔ ہم نے کہا: اس آئے ہوئے مال کو ابھی نہ چھیڑو پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھ لو ۔ مدینہ میں آ کر ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے کیسے معلوم ہوا کہ یہ پڑھ کر دم کرنے کی سورت ہے؟ فرمایا: اس مال کے حصے کر لو میرا بھی ایک حصہ نکالنا۔ ‘‘مسلم کی بعض روایتوں میں ہے کہ دم کرنے والے خود ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ تھے۔[2]] ۹/۱/۱۴۲۴ھ س: میں واپڈا میں ملازم ہوں ۔ ہم میٹر چیک کرتے ہیں ۔ فرض کیا کہ ایک آدمی گھریلو میٹر سے بوتلیں بھرتا ہے ۔ حالانکہ اس کو کمرشل میٹر استعمال کرنا چاہیے کیونکہ گھریلو یونٹ دو روپے کا ہے اور کمرشل آٹھ روپے کا ہے ۔ اس کا کام صرف گرمیوں میں ہوتا ہے سردیوں میں نہیں ہوتا۔ اگر وہ کمرشل میٹر لگوائے تو سردیوں میں وہ بے کار جرمانہ ادا کرتا رہے گا ۔ وہ غریب آدمی کیسے پانچ ہزار بھرے جتنا وہ کماتا نہیں ۔ ایک علیحدہ میٹر
[1] بخاری /کتاب الھبۃ و فضلھا والتحریض علیھا باب من لم یقبل الھدیۃ لعلۃ [2] بخاری/کتاب افضائل القرآن /باب فضل فاتحۃ الکتاب ۔ مسلم کتاب السلام / باب جواز اخذ الاجرۃ علی الرقیۃ۔ ابوداؤد/ کتاب الطب /باب کیف الرقی ۔ترمذی؍کتاب الطب؍باب ما جاء فی اخذ الاجر علی التعویذ