کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 500
رقم اگر وہ سود ہے یا کسی اور حرام میں آتی ہے تو حرام ہے ۔ (۲)ناجائز ہے۔ (۳) بونس والی رقم درست ہے ۔ رہی پانچ فی صد منافع والی رقم اگر وہ سود یا کسی ا ور حرام منافع میں شامل ہے تو وہ حرام ہے اور اگر وہ بونس یا تنخواہ میں سالانہ ترقی کی صورت میں ہے تو وہ جائز ہے۔ ۷/۴/۱۴۲۲ھ س: ایک آدمی ایک دوکان پر ملازم ہے مالک اس کو مجبور کرتا ہے کہ ناپ تول میں کمی کرو۔ اگر وہ ایسا کرتا ہے تو اسے رکھتا ہے اگر نہیں تو ملازمت سے نکال دیتا ہے آیا وہ ملازم مجرم ہے یا نہیں ؟ (عبدالرحمن) ج: یہ ملازم مجرم ہے۔ ماپ تول میں کمی نہ کرے ۔ اس مالک کے پاس ملازمت چھوڑ دے ۔ کسی اور مالک کے پاس ملازمت اختیار کر لے جو ماپ تول میں کمی پر مجبور نہ کرے۔ ۸/۱۰/۱۴۲۰ھ س: میں ایک دوکاندار ہوں لوگ میرے پاس دَم کیے ہوئے دھاگے اور تعویذات لے کر آتے ہیں ۔ میں اُنہیں ایلومینیم کے بنے ہوئے خول میں بند کر کے دے دیتا ہوں وہ اُسے بازو پر یا گلے میں باندھ لیتے ہیں میرا یہ عمل جائز ہے یا نہیں ؟ ج: تعویذ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ۔ قرآن مجید میں ہے: ﴿وَمِنْ شَرِّ النَّفّٰثٰتِ فِی الْعُقَدِ﴾ [الفلق:۴] [اور گرہوں میں پھونک مارنے والیوں کے شر سے ۔‘‘] اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَتَعَاوَنُوْا عَلَی الْبِرِّ وَالتَّقْوٰی وَلَا تَعَاوَنُوْا عَلَی الْاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ﴾ [المائدۃ :۲] [’’ نیکی اور پرہیز گاری میں ایک دوسرے کی امداد کرتے رہو اور گناہ اور ظلم و زیادتی میں مدد نہ کرو۔‘‘] ۱۱/۳/۱۴۲۴ھ س: محکمہ صحت کی ایک شاخ ’’فلاح بہبودِ آبادی‘‘ ہے جسے خاندانی منصوبہ بندی بھی کہا جاتا ہے جو پروگرام سابق وزیرِ اعظم بے نظیر بھٹو نے شروع کیا تھا اور اب بھی وہ جاری ہے ۔ اس میں مختلف عورتیں اور مرد ملازمت کرتے ہیں اور کہیں کہیں بلکہ اکثر و بیشتر معاملہ مخلوط چلتا ہے۔ مناسب وقفے ، بچوں کی صحت کے نام پر لوگوں کے گھروں میں جا کر یہ ملازمین گولیاں وغیرہ تقسیم کرتے ہیں ۔ ایسی ملازمت کے بارے میں شرعی کیا حکم ہے؟ کیا ان لوگوں سے تحائف لینا درست ہے؟ (عبداللطیف تبسم ، اوکاڑہ) ج: ناجائز اور حرام ہے ۔ ایسے لوگوں کے تحائف قبول کرنا درست نہیں ۔ ۳/۹/۱۴۲۱ھ [قبیلہ ازد کے ایک آدمی کو جنہیں ابن اتبیہ کہتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ وصول کرنے کے لیے عامل بنایا ، پھر جب وہ و اپس آئے تو کہا کہ یہ تم لوگوں کا ہے اور یہ مجھے ہدیہ میں ملا ہے اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ