کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 499
س: ربوی اشیاء میں ادھار ہو سکتا ہے ۔ یا نہیں ؟ مثلاً ایک شخص کسی سے ایک من گندم لیتا ہے اور کہتا ہے کہ جب کٹائی کے موقع پر میری گندم آ جائے گی تو میں آپ کو ایک من واپس کر وں گا۔ یا جیسے عورتیں گھروں میں کسی سے آٹا اُدھار لیتی ہیں اور بعد میں اتنا ہی آٹا واپس کر دیتی ہیں کیا ایسا کرنا شرعاً درست ہے یا نہیں ؟ (عبدالرشید ، عارف والہ) ج: جناب نے اُدھار کی جو صورتیں لکھی ہیں وہ شرعاً درست ہیں ۔ ان جنسوں کا ربوی ہونا ان کی اُدھار والی غیر ربوی اور شرعاً درست صورتوں کے جواز سے مانع نہیں ۔ دیکھئے درہم و دینار بھی ربوی اشیاء میں شامل ہیں جبکہ اُدھار کی صورت میں ایک سو درہم یا دینار کسی کو دے کر کچھ مدت بعد اتنے ہی ( یعنی سو) درہم یا دینار وصول کر لینے درست ہیں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿وَاِنْ تُبْتُمْ فَلَکُمْ رُئُ وْسُ اَمْوَالِکُمْ لَا تَظْلِمُوْنَ وَلَا تُظْلَمُوْنَ وَاِنْ کَانَ ذُوْ عُسْرَۃٍ فَنَظِرَۃٌ اِلیٰ مَیْسَرَۃٍ﴾ [البقرۃ:۲/۲۷۹،۲۸۰][’’ اگر توبہ کر لو تمہارا اصل مال تمہارا ہی ہے نہ تم ظلم کرو نہ تم پر ظلم کیا جائے اور اگر کوئی تنگی والا ہو تو اسے آسانی تک مہلت دینی چاہیے۔ ‘‘] البتہ جو صورتیں آپ نے تحریر فرمائیں اگر اُدھار نہ ہوں بیع کی صورت میں ہوں تو ناجائز ہیں جیسا کہ مشہور و معروف حدیث ہے ۔ گندم کی گندم کے ساتھ بیع برابر برابر اور نقد بہ نقد تو درست ہے اور اگر برابر برابر نہیں یا نقد بنقد نہیں تو یہ بیع ناجائزہے۔[1] اسی طرح جو ، کھجور ، نمک ، سونا اور چاندی ۔ واللہ اعلم س: میں ایک فیکٹری میں ملازم ہوں اور فیکٹری قانون کے مطابق ورکروں کو ایک سہولت فیکٹری نے دے رکھی ہے۔ جو ورکروں کی تنخواہ میں سے ’’9‘‘ فی صد کٹوتی کرکے اس کو فیکٹری چھوڑنے پر دوگنی سے بھی زیادہ رقم دیتے ہیں جو کہ فیکٹری میں یونین کا معاہدہ ہے لیکن یہ سہولت صرف فیکٹری ملازمین کو ملتی ہے قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں ۔ (۲)فیکٹری قانون کے مطابق مزدوروں کو سالانہ چند چھٹیاں ضروری کام کی بھی ہیں تواگر مزدور بغیر ضروری کام کے فیکٹری والوں سے پیسے بھی لے تو کیا رقم جائز ہو گی یا ناجائز ؟ (۳) فیکٹری قانون کے مطابق مزدوروں کو سالانہ کچھ رقم بونس کی شکل میں دی جاتی ہے۔ نیز سالانہ 5فی صد منافع بھی دیا جاتا ہے۔ یہ بھی یونین کے معاہدے میں شامل ہے ۔ تو کیا یہ رقم جائز ہو گی۔ (عبدالغفور، شاہدرہ) ج: 9 فی صد کٹوتی کی ہوئی رقم جتنی بھی بنے وہ ملازم کی اپنی کمائی ہے جو اس کے لیے حلال ہے۔ رہی زائد
[1] ترمذی؍کتاب البیوع؍باب ما جاء ان الحنطۃ بالحنطۃ مثلاً بمثل و کراھیۃ التفاضل فیہ ۔مسلم؍کتاب البیوع باب الربا۔ صحیح بخاری / کتاب البیوع/ باب بیع التمر بالتمر۔