کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 498
صرف ایک مکان ہے جو فی الحال فروخت نہیں ہو رہا۔ ایسے لڑکے کے بارے میں کیا حکم ہے (۱) کیا وہ اپنے والدین کے ساتھ رہے اور اُن کی کمائی کھاتا رہے جبکہ اُس کے پاس اس کے علاوہ کھانے پینے اور رہائش کا کوئی انتظام نہیں ؟ کیا ایسا لڑکا والدین سے ملنے والے جیب خرچ سے اپنے دوستوں کو کھلا پلا سکتا ہے؟ یا صدقہ کر سکتا ہے؟کیا ایسا لڑکا بھی سود کھانے کی وجہ سے گنہگار ہے یا پھر وہ مجبوری کے باعث مستثنیٰ ہے؟ (۲) ایک آدمی ساری عمر بینک میں کام کرتا رہا اب وہ بینک سے ریٹائرڈ ہو چکا ہے اور اُسے بینک کی طرف سے چند لاکھ روپے ملے ہیں ۔ایسا آدمی اب اس گناہ سے توبہ کرنا چاہتا ہے اس کی صرف بیٹیاں ہیں بیٹا کوئی نہیں ۔ اُس کے پاس آمدن کا اور کوئی ذریعہ نہیں ۔ توبہ کی صورت میں اس کے لیے کیا حکم ہے کیا وہ سارا روپیہ اپنے پاس رکھے یا بینک کو واپس لوٹا دے جبکہ اُس کے پاس اس رقم کے علاوہ ایک روپیہ بھی نہیں ۔ کیا اس آدمی کے عزیز و اقارب اس کا مال کھا سکتے ہیں اور اس کے گھر جا کر رہ سکتے ہیں ؟ ج: کتاب و سنت کی نصوص صریحہ سے ثابت ہے کہ سود حرام ہے ۔ اب ہمارا فرض ہے کہ اس پر عمل کرتے ہوئے سود سے اجتناب کریں اور اس کے قریب تک نہ جائیں اور کوئی حلال ذریعہ اختیار کریں ۔ (۲) یہ رقم حرام ہے۔ رشتہ داروں کا فرض ہے ایسے آدمی کو حرام سے بچائیں ۔ واللہ اعلم ۱۴/۱/۱۴۲۴ھ س: میں ایک گھر میں جا کر بچوں کو قرآن مجید پڑھاتا ہوں اور اُن سے ( معاوضہ) یعنی جس کو ہمارے لوگ ٹیوشن کہتے ہیں (لیتا ہوں )گھر والا یعنی اُن بچوں کا والد جن کو میں پڑھاتا ہوں بینک میں ملازم ہے مینجر ہے یا کچھ اور کبھی کبھی وہ مجھے کھانا بھی کھلادیتے ہیں چائے یا مشروب بھی پلا دیتے ہیں ۔ کیا میں اُن کے بچوں کو پڑھا کر معاوضہ لے سکتا ہوں کھانا چائے مشروب وغیرہ پی سکتا ہوں ۔ جبکہ وہ آدمی بینک میں ملازم ہے اورسارے بینک سودی کام کرتے ہیں ۔ ج: معلوم ہے اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا :﴿وَحَرَّمَ الرِّبٰوا﴾[البقرۃ:۲۷۵] [’’ اور سود کو حرام قرار دیا ہے۔‘‘] رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آکل ربا ، موکل ربا ، کاتب ربا اور شاہد ربا چاروں پر لعنت بھیجی ہے اور فرمایا: وہم سواء ‘‘ یعنی فی اللعنۃ ۔[1] ہاں حلال کام میں ربا اگر اُجرت و معاوضہ کی صورت میں ہو تو گنجائش نکلتی ہے پھر بھی بہتر یہی ہے کہ ایسی اُجرت سے بھی پرہیز کرے۔ واللہ اعلم ۲۳/۴/۱۴۲۴ھ
[1] مسلم/کتاب البیوع/باب لعن آکل الربواو موکلہ۔ ترمذی؍کتاب البیوع؍باب ما جاء فی أکل الربو۔ ابن ماجہ؍کتاب التجارات؍باب التغلیظ فی الربا۔