کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 491
شمار ہوتی تھیں ۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جس کام میں لوگوں کے لیے سوچ و بچار کی مہلت تھی اس میں انہوں نے جلدی کی ، اگر ہم ان پر تینوں لازم کردیں تو انہوں نے اس فیصلے کو ان پر لازم کردیا۔ ‘‘ ] اب کہ مطلقہ چونکہ حاملہ ہے ، اس لیے عدت وضع حمل ہے۔ ایک یا دو طلاق کی صورت میں اصول یہ ہے کہ عدت کے اندر اندر رجوع بلا نکاح درست ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَبُعُوْلَتُھُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّھِنَّ فِیْ ذٰلِکَ إِنْ أَرَادُوْآ إِصْلَاحًا ط﴾ [البقرۃ:۲۲۸] [ ’’ اور خاوند ان کے بہت حقدار ہیں ، ساتھ پھیر لینے ان کے بیچ اس کے اگر چاہیں صلح کرنا۔ ‘‘ ] اور عدت کے بعد رضا مندی سے ان دونوں کا آپس میں نکاح درست ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآئَ فَبَلَغْنَ أَجَلَھُنَّ فَـلَا تَعْضُلُوْھُنَّ أَنْ یَّنْکِحْنَ أَزْوَاجَھُنَّ إِذَا تَرَاضَوْا بَیْنَھُمْ بِالْمَعْرُوْفِ ط﴾ [البقرۃ:۲۳۲] [ ’’ اور جب طلاق دو تم اپنی عورتوں کو پس پہنچیں عدت اپنی کو پس مت منع کرو ، ان کو یہ کہ نکاح کریں خاوندوں اپنے سے جب راضی ہوں آپس میں ساتھ اچھی طرح کے۔‘‘ ]واللہ اعلم۔ ۸ ؍ ۶ ؍ ۱۴۲۱ھ س: کیا فرماتے ہیں علمائِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر ایک آدمی اپنی بیوی کو دن میں یکے بعد دیگرے تین دفعہ طلاق کہہ دے۔ کیا رجوع کے لیے حلالہ کرانا فرض ہوجاتا ہے؟ (نصیر احمد ، عالم چوک، گوجرانوالہ) ج: صورتِ مسؤلہ میں چونکہ تین طلاقیں الگ الگ متعدد تین مجلسوں میں دی گئی ہیں ۔ اس لیے تینوں ہی واقع ہوچکی ہیں ۔ لہٰذا یہ عورت اپنے میاں کے لیے حلال نہیں ۔ حتی کہ وہ کسی اور مرد کے ساتھ صحیح نکاح کرے ، پھر وہ دوسرا خاوند اپنے اختیار سے بلاجبر و اکراہ اسے طلاق دے دے تو پھر وہ پہلے خاوند سے نکاح کرسکتی ہے، بشرطیکہ دونوں اللہ تعالیٰ کی حدود کو قائم رکھنے کا عزم و ظن رکھیں ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿فَإِنْ طَلَّقَھَا فَـلَا تَحِلُّ لَہُ مِنْ مبَعْدُ حَتّٰی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہٗ فَإِنْ طَلَّقَھَا فَـلَا جُنَاحَ عَلَیْھِمَآ أَنْ یَّتَرَاجَعَآ إِنْ ظَنَّا أَنْ یُّقِیْمَا حُدُوْدَ ا للّٰه ط﴾ [البقرۃ:۲۳۰] [ ’’ پھر اگر اس کو (تیسری بار) طلاق دے دے تو اب اس کے لیے حلال نہیں ۔ جب تک کہ وہ عورت اس کے سوا دوسرے سے نکاح نہ کرے۔ پھر اگر وہ بھی طلاق دے دے تو ان دونوں کو میل جول کرلینے میں کوئی گناہ نہیں ۔ بشرطیکہ یہ جان لیں کہ اللہ کی حدوں کو قائم رکھ سکیں گے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی حدود ہیں ۔ جنہیں وہ جاننے والوں کے لیے بیان فرمارہا ہے۔‘‘] یاد رہے نکاح حلالہ حرام ہے۔ اس کے ذریعہ بیگم خاوند کے لیے حلال نہیں ہوتی۔ [رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے