کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 49
3۔دیکھنے والی چیزوں کا خالق نہ دیکھتا ہو یہ محال ہے اس لیے اللہ تعالیٰ کا دیکھنا ثابت ہے۔ کیفیت کا علم نہیں ۔ کسی وصف کی کیفیت کا علم نہ ہونے سے اس وصف کی نفی لازم نہیں آتی۔ کیسے دیکھنے؟ سوال سے پتہ چلتا ہے سائل اللہ تعالیٰ کے دیکھنے کو تسلیم کرتا ہے۔
4۔سائل نے سمجھ لیا ہے کہ جنگیں اللہ تعالیٰ کے ارادہ و مشیت کے بغیر ہوتی ہیں سائل کا یہ سمجھنا خطا ہے جنگیں بھی اللہ تعالیٰ کے ارادہ و مشیت سے ہوتی ہیں لہٰذا یہ سوال بھی نہیں بنتا۔
5۔پسند سے کیا مراد ہے رضا یا ارادہ مشیت ؟
6۔سائل نے اللہ تعالیٰ کے موجود ہونے نیز اس کے دنیا کے خالق ہونے کو تسلیم کر لیا ہے ورنہ یہ سوال بنتا ہی نہیں ۔واللہ اعلم
[اللہ پر ایمان لانا]
اللہ تعالیٰ کی ذاتِ سبحان پر ایمان لانا ہر انسان پر واجب ہے:
انسان تھوڑا سا بھی غور کر لے تو اسے معلوم ہو جائے گا کہ اللہ تعالیٰ نے اسے پیدا کیا ہے۔ اس ذات نے اس انسان کو دینی اور دنیوی علوم حاصل کرنے کے اسباب عطا فرمائے ہیں اور ان اسباب کے بغیر وہ کسی قسم کا علم حاصل کر سکتا ۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿وَاللّٰہُ أَخْرَجَکُمْ مِّنْ بُطُوْنِ أُمَّھَاتِکُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ شَیْئًا وَّجَعَلَ لَکُمُ السَّمْعَ وَالْأَبْصَارَ وَالْأَفْئِدَۃَ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَ ﴾ [النحل : ۷۸]
’’ اللہ نے تم کو تمہاری ماؤں کے پیٹوں سے نکالا، اس حالت میں کہ تم کچھ نہ جانتے تھے ، اس نے تمہیں کان دئیے ،آنکھیں دیں اور سوچنے والے دل دئیے، اس لیے کہ تم شکر گزار بنو۔‘‘
اللہ تعالیٰ کے شکر کا پہلا درجہ یہ ہے کہ جو اسباب علم اس نے ہمیں عطا فرمائے ہیں انہیں اللہ ہی کے بارے میں استعمال کریں ۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿فَاعْلَمْ أَنَّہُ لاَ إِلٰہَ إِلاَّ ا للّٰه وَاسْتَغْفِرْ لِذَنْبِکَ …﴾ [ محمد :۱۹]
’’پس ( اے نبی !) خوب جان لو کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کا مستحق نہیں ہے اور معافی مانگو اپنے قصور کی....‘‘