کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 489
ج: امام بخاری رحمہ اللہ نے مفقود الخبر والے باب میں لقطہ والی حدیث پیش فرمائی ہے۔ [ اور ابن المسیب نے کہا جب جنگ کے وقت صف سے اگر کوئی شخص گم ہوا تو اس کی بیوی کو ایک سال اس کا انتظار کرنا چاہیے۔ (اور پھر اس کے بعد دوسرا نکاح کرنا چاہیے۔) عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ایک لونڈی کسی سے خریدی، (اصل مالک قیمت لیے بغیر کہیں چلا گیا اور گم ہوگیا) تو آپ نے اس کے پہلے مالک کو ایک سال تک تلاش کیا، پھر جب وہ نہیں ملا تو (غریبوں کو اس لونڈی کی قیمت میں سے) ایک ایک دو دو درہم دینے لگے اور آپ نے دعا کی کہ: اے اللہ! یہ فلاں کی طرف سے ہے (جو اس کا پہلا مالک تھا اور قیمت لیے بغیر گم ہوگیا تھا۔) پھر اگر وہ (آنے کے بعد) اس صدقہ سے انکار کرے گا(اور قیمت کا مطالبہ کرے گا تو اس کا ثواب) مجھے ملے گا اور لونڈی کی قیمت کی ادائیگی مجھ پر واجب ہوگی۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اسی طرح تم راستے میں پڑی ہوئی چیز کے ساتھ کیا کرو۔ زہری نے ایسے قیدی کے بارے میں جس کی جائے قیام معلوم ہو، کہا کہ اس کی بیوی دوسرا نکاح نہ کرے اور نہ اس کا مال تقسیم کیا جائے۔ پھر اس کی خبر ملنی بند ہوجائے تو اس کا معاملہ مفقود الخبر کی طرح ہوجاتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کھوئی ہوئی بکری کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ: ’’ اسے پکڑ لو ، کیونکہ یا وہ تمہاری ہوگی (اگر ایک سال تک اعلان کے بعد اس کا مالک نہ ملا) یا تمہارے کسی بھائی کی ہوگی یا پھر بھیڑیے کی ہوگی ۔‘‘ اور نبیؐ سے اونٹ کا سوال ہوا تو آپ غصہ ہوگئے اور آپ کے دونوں رخسار سرخ ہوگئے۔ اور فرمایا: ’’ تمہیں اس سے کیا غرض اس کے پاس کھر ہیں ، اس کے پاس مشکیزہ ہے، جس سے وہ پانی پیتا رہے گا اور درخت کے پتے کھاتا رہے گا۔ یہاں تک کہ اس کا مالک اسے پالے گا۔‘‘ اور راستے میں پڑی چیز کا سوال ہوا تو آپؐ نے فرمایا کہ: ’’اس کی رسی اور اس کے ظرف کی پہچان کرو اور اس کا ایک سال تک اعلان کرو ، پھر اگر کوئی شخص آجائے ، جو اسے پہچانتا ہو ورنہ اسے اپنے مال کے ساتھ ملا لو۔‘‘ [1] عمر ، عثمان ، ابن عمر ، ابن عباس، ابن مسعود اور متعدد صحابہ رضی اللہ عنہم سے باسانید صحیحہ مروی ہے، ان کو سعید بن منصور اور عبدالرزاق نے نکالا کہ مفقود کی عورت چار برس تک انتظار کرے۔ اگر اس عرصہ تک اس کی خبر نہ معلوم ہو تو اس کی عورت دوسرا نکاح کرلے۔ اگر عورت دوسرا نکاح کرلے ، اس کے بعد پہلے خاوند کا حال معلوم ہو کہ وہ زندہ ہے تو پہلے ہی خاوند کی عورت ہوگی۔ اور شعبی نے کہا: دوسرے خاوند سے قاضی اس کو جدا کردے گا۔ وہ عدت پوری کرکے
[1] بخاری ؍ کتاب الطلاق ؍ باب حکم المفقود فی اھلہ ومالہ