کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 480
رجعی طلاق ہو تو اس کے بعد عدت کے اندر رجوع بلا نکاح جدید اور عدت کے بعد رجوع یا نکاح جدید درست ہے ، گواہ بھی بنانے ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَبُعُوْلَتُھُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّھِنَّ فِیْ ذٰلِکَ إِنْ أَرَادُوْا إِصْلَاحَا ط﴾ [البقرۃ:۲۲۸] [ ’’ ان کے خاوند اس مدت میں انہیں لوٹا لینے کے پورے حق دار ہیں ، اگر ان کا ارادہ اصلاح کا ہو۔ ‘‘ ] نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآئَ فَبَلَغْنَ أَجَلَھُنَّ فَـلَا تَعْضُلُوْھُنَّ أَنْ یَّنْکِحْنَ أَزْوَاجَھُنَّ إِذَا تَرَاضَوا بَیْنَھُمْ بِالْمَعْرُوْفِ ط﴾ [البقرۃ:۲۳۲] [ ’’ اور جب تم اپنی عورتوں کو طلاق دو اور وہ اپنی عدت پوری کرلیں تو انہیں ان کے خاوندوں سے نکاح کرنے سے نہ روکو ، جبکہ وہ آپس میں دستور کے مطابق رضا مند ہوں ۔ ‘‘ ] نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَأَشْھِدُوْا ذَوَیْ عَدْلٍ مِّنْکُمْ وَأَقِیْمُوا الشَّھَادَۃَ لِلّٰہِ ط﴾ [الطلاق:۲] [ ’’ اور آپس میں دو عادل شخصوں کو گواہ کرلو اور اللہ کی رضا مندی کے لیے ٹھیک ٹھیک گواہی دو۔‘‘ ] واللہ اعلم۔ ۱۴ ؍ ۸ ؍ ۱۴۲۱ھ س: کیا فرماتے ہیں علمائِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں ایک آدمی نے اپنی بیوی کو ایک طلاق دے دی اور عدت کے دوران اپنے والدین کے ساتھ صلح کے لیے آیا لیکن لڑکی کے والدین رضا مند نہ ہوئے۔ کیا یہ طلاق مؤثر ہوگئی ہے یا نہیں ؟ (محمد عمران ، گھوڑے شاہ ، گوجرانوالہ) ج: صورتِ مسؤلہ میں ایک طلاق واقع ہوچکی ہے۔ اب میاں بیوی عدت کے اندر اندر صلح کرسکتے ہیں ۔ اور عدت کے بعد نیا نکاح کرسکتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآئَ فَبَلَغْنَ أَجَلَھُنَّ فَأَمْسِکُوْھُنَّ بِمَعْرُوفٍ أَوْ سَرِّ حُوْھُنَّ بِمَعْرُوْفٍ وَلَا تُمْسِکُوْھُنَّ ضِرَارًا لِّتَعْتَدُوْا ط﴾ [البقرۃ:۲۳۱] [ ’’ جب تم عورتوں کو طلاق دو اور وہ اپنی عدت ختم کرنے پر آئیں تو اب انہیں اچھی طرح بساؤ یا بھلائی کے ساتھ الگ کردو اور انہیں تکلیف پہنچانے کی غرض سے ظلم و زیادتی کے لیے نہ روکو۔ ‘‘ ] نیز اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: ﴿وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآئَ فَبَلَغْنَ أَجَلَھُنَّ فَـلَا تَعْضُلُوْھُنَّ أَنْ یَّنْکِحْنَ أَزْوَاجَھُنَّ إِذَا تَرَاضَوْا بَیْنَھُمْ بِالْمَعْرُوْفِ ط﴾ [البقرۃ:۲۳۱] [ ’’ اور جب تم اپنی عورتوں کو طلاق دو اور وہ اپنی عدت پوری کرلیں تو انہیں ان کے خاوندوں سے نکاح کرنے سے نہ روکو، جبکہ وہ دستور کے مطابق رضا مند ہوں ۔ ‘‘ ] ۱۱ ؍ ۱۱ ؍ ۱۴۲۰ھ س: ہمارا سوال یہ ہے کہ 4 ماہ قبل بچی کو تین طلاق اکٹھی ہوئی ہے۔ لیکن کوشش کیے جانے سے دوبارہ ہمارا سمجھوتہ ہوگیا ہے۔ لہٰذا ہمیں گائیڈ کیا جائے کہ بچی کا دوبارہ کس طرح گھر آباد ہوسکتا ہے؟