کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 48
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (( لاَ شَخْصَ أَغَیْرُ مِنَ ا للّٰه )) ’’ اللہ سے زیادہ غیرت مند اور کوئی نہیں ۔‘‘[1]
سورۂ انعام میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’اے پیغمبر! ان سے پوچھ کس شے کی گواہی سب سے بڑی گواہی ہے؟‘‘ [الأنعام:۱۹] تو اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کو شیٔ سے تعبیر کیا۔ ] ۳ ؍ ۱۲ ؍ ۱۴۲۳ھ
مگر یہ الفاظ اسماءِ حسنی میں شامل نہیں ۔ اسی طرح لفظ ’’ موجود ‘‘ اللہ تعالیٰ کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اسمائِ حسنیٰ میں شامل نہیں ۔ رہا لفظ ’’ خدا ‘‘ تو یہ ہماری زبان و لغت میں ’’ اللہ ‘‘ کے ترجمہ کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ اسماءِ حسنیٰ میں اس کو کوئی بھی شمار نہیں کرتا، جس طرح لفظ ’’ مہربان ؍رحیم ‘‘ کے ترجمہ کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ اسمائِ حسنیٰ میں شمار نہیں کیا جاتا۔ رہا آپ کا فرمان ’’ لفظ خدا فارسی لفظ ہے اور اس کا معنی معبود کے سوائے اور کچھ بھی ہے۔‘‘ تو اتنے سے لفظ خدا کے اللہ کے لیے استعمال کی ممانعت نہیں نکلتی، جیسا کہ مہربان لفط ہے۔ ہے بھی فارسی اللہ کے علاوہ دوسروں پر بھی بولا جاتا ہے۔ خود عربی الفاظ ’’ سمیع ، بصیر رء وف اور رحیم ‘‘ اللہ تعالیٰ پر بھی بولے جاتے ہیں اور انسانوں پر بھی بولے جاتے ہیں تو آیا ان کے متعلق بھی یہ کہاجائے گا کہ ان الفاظ کا اللہ تعالیٰ کے لیے استعمال درست نہیں ؟ نہیں ! ہرگز نہیں ۔
س: درج ذیل سوالات کے جوابات درکار ہیں :یہ سوالات ایک کیمیونسٹ ملک چین کے ایک غیر مسلم شہری نے کئے ہیں :
1۔خدا کہاں سے آیا ؟
2۔خدا ہماری دنیا میں کیوں آیا؟
3۔خدا کیسے دیکھتا ہے؟
4۔اگر خدا کی مرضی کے بغیر کچھ نہیں ہوتا تو جنگیں کیوں ہوتی ہیں ؟
5۔کیا وہ لوگوں کو مرتا دیکھنا پسند کرتاہے؟
6۔خدا نے یہ دنیا کیسے تخلیق کی اور اس کی تخلیق میں کتنے مراحل طے کیے؟(عطاء الرحمن بن محمداعظم ، گوجرانوالہ)
ج: 1۔ اللہ تعالیٰ کو مخلوق و حادث سمجھ کر یہ سوال کیا گیا ہے حالانکہ اللہ تعالیٰ نہ حادث ہے نہ مخلوق ۔ وہ تو فاطرالسماوات والارض اور خالق کل شیء ہے اس لیے یہ سوال بنتا ہی نہیں ۔
2۔کیوں آیا؟ سے مراد کو واضح کیا جائے پھر جواب لکھا جائے گا ان شاء اللہ تعالیٰ۔
[1] صحیح بخاری ؍ کتاب التوحید