کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 477
ج: ہاں ! دے سکتا ہے اور اس طرح دی ہوئی تین طلاقیں بھی تین ہی واقع ہوجائیں گی۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿اَلطّـَلَاقُ مَرَّتٰنِ فَإِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ أَوْ تَسْرِیْحٌ بِإِحْسَانٍ﴾ [البقرۃ:۲۲۹] [طلاق (رجعی) دوبار ہے ، پھر یا تو سیدھی طرح اپنے پاس رکھا جائے یا اچھے طریقے سے اسے رخصت کردیا جائے۔] نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿فَإِنْ طَلَّقَھَا فَـلَا تَحِلُّ لَہٗ مِنْ بَعْدُ حَتّٰی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہٗ ﴾ [ ’’ پھر اگر مرد (تیسری) طلاق بھی دے تو اس کے بعد وہ عورت اس کے لیے حلال نہ رہے گی، حتی کہ وہ کسی دوسرے خاوند سے نکاح کرے۔ ‘‘ ] یہ دونوں آیتیں عام ہیں مطلق ہیں درمیان میں رجوع کی کوئی تخصیص و تقیید کہیں وارد نہیں ہوئی۔ ۷ ؍ ۷ ؍ ۱۴۲۳ھ س: میں نے اپنی بیوی کو بوجہ گھریلونا چاکی کے مؤرخہ 4/9/99 کو بذریعہ خط طلاق نامہ بھیج دیا۔ جس میں لکھا کہ میری طرف سے تم آزاد ہو۔ طلاق طلاق طلاق عالیجاہ! کچھ عرصہ کے بعد لڑکی والوں نے کہا کہ ایک طلاق ہوئی ہے میں نے مؤرخہ 12/8/2000 کو اسٹام پیپر پر دوبارہ طلاق نامہ لکھ کر بھیج دیا اور اس کی فوٹو کاپی ایک ایک ماہ کے وقفے کے بعد تین عدد کاپیاں لڑکی والوں کو بھیج دیں ۔ اشٹام کی فوٹوکاپی درخواست ہذا کے ساتھ منسلک ہے۔ محترم جناب اس خط اور اسٹام کی روشنی میں وضاحت فرمائیں کہ آیا ایک طلاق ہوئی ہے یا تین طلاقیں ہوچکی ہیں ۔ آیا اب رجوع نکاح کے ساتھ ہوسکتا ہے یا نہیں ؟ ہم دونوں فریق دوبارہ گھر آباد کرنے پر رضامند ہیں ۔ شریعت محمدیؐ کے مطابق حکم صادر فرمائیں ؟ ج: جناب کی صورتِ مسؤلہ میں طلاق دہندہ اپنی مطلقہ بیوی سے نیا نکاح کرسکتا ہے ۔ کیونکہ اس نے جو طلاق ۴؍۹؍۹۹ء کو دی تھی وہ ایک طلاق رجعی ہے۔ صحیح مسلم جلد اول صفحہ ۴۷۷ میں ہے : عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : ’’ تین طلاق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پورے دونوں دوروں میں اور خلافت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے دور کے ابتدائی دو سالوں میں ایک طلاق ہوا کرتی تھیں ۔‘‘ اور ایک رجعی طلاق میں عدت ختم ہوجانے کے بعد میاں بیوی نیا نکاح کرسکتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآئَ فَبَلَغْنَ أَجَلَھُنَّ فَـلَا تَعْضُلُوْھُنَّ أَنْ یَّنْکِحْنَ أَزْوَاجَھُنَّ إِذَا تَرَاضَوْا بَیْنَھُمْ بِالْمَعْرُوْفِ ط﴾ [البقرۃ:۲۳۲] [’’ اور جب تم اپنی عورتوں کو طلاق دو اور وہ اپنی عدت پوری کرلیں تو انہیں ان کے خاوندوں سے نکاح کرنے