کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 472
لگا: مجھ کو پتھروں سے مار ڈالیئے۔ دو تین دن تک لوگ یہی کہتے رہے بعد اس کے جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے۔ اور صحابہؓ بیٹھے تھے آپؐ نے سلام کیا۔ پھر بیٹھے فرمایا: دعا مانگو ماعز رضی اللہ عنہ کے لیے۔ صحابہؓ نے کہا: اللہ بخشے ماعز بن مالک کو۔ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ماعزؓ نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر وہ توبہ ایک امت کے لوگوں میں بانٹی جائے تو سب کو کافی ہوجائے۔ بعد اس کے پاس ایک عورت آئی غامد کی (جو ایک شاخ ہے) ازد کی (ازد ایک قبیلہ ہے۔) اور کہنے لگی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم 1۔ پاک کردیجئے مجھ کو۔ آپؐ نے فرمایا: اری چل اور دعا مانگ ، اللہ سے بخشش کی اور توبہ کر اس کی درگاہ میں ۔ عورت نے کہا: آپؐ مجھ کو لوٹانا چاہتے ہیں ۔ جیسے ماعز رضی اللہ عنہ کو لوٹایا تھا۔ آپؐ نے فرمایا: تجھے کیا ہوا؟ وہ بولی میں پیٹ سے ہوں زنا سے۔ آپؐ نے فرمایا: تو خود؟ اس نے کہا: ہاں ۔ آپؐ نے فرمایا: اچھا ٹھہر۔ جب تک تو جنے (کیونکہ حاملہ کا رجم نہیں ہوسکتا اور اس پر اجماع ہے۔ اسی طرح کوڑے لگانے ، یہاں تک کہ وہ جنے) پھر ایک انصاریؓ شخص نے اس کی خبر گیری اپنے ذمہ لی۔ جب وہ جنی تو انصاری رضی اللہ عنہ جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: غامدیہ جن چکی ہے۔ آپؐ نے فرمایا: ابھی تو ہم اس کو رجم نہیں کریں گے۔ اور اس کے بچے کو بے دودھ کے نہ چھوڑیں گے۔ ایک شخص انصاری رضی اللہ عنہ بولا۔ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں بچے کو دودھ پلوالوں گا۔ تب آپؐ نے اس کو رجم کیا۔ ‘‘] اس میں آپ کے تمام سوالوں کا جواب موجود ہے۔ رہی آپ کی بات ’’ یہ بات ذہن میں ہونی چاہیے کہ اسلامی حکومت نہیں ۔‘‘ تو جناب آپ بھی یہ بات ذہن میں رکھیں کہ کئی چیزیں ایسی ہوتی ہیں جن پر عمل کرنا اسلامی حکومت میں انسان کے بس میں نہیں ہوتا اور غیر اسلامی حکومت میں ان پر عمل کرنا انسان کے بس میں ہوتا ہے۔ پھر غیر اسلامی معاشرہ اسلامی معاشرہ سے کوئی زیادہ عزت و آبرو والا نہیں ہوتا۔ واللہ اعلم۔ ۳۰ ؍ ۱ ؍ ۱۴۲۴ھ س: مرد عورت سے زنا کرے تو اس کی سزا مقرر ہے یعنی اس کو کوڑے وغیرہ مارے جائیں گے۔ اگر ایک لڑکا دوسرے لڑکے سے ہی بدفعلی کرے تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟ ج: زنا کرنے والا مرد ہے ، خواہ عورت اگر ثیب شادی شدہ ہے تو سو کوڑا اور رجم۔ اور بکر غیر شادی شدہ ہے تو سو کوڑا اور ایک سال کے لیے علاقہ بدر اسلام میں سزا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( اَلْبِکْرُ بِالْبِکْرِ جَلْدُ مِائَۃٍ وَنَفْیُ سَنَۃٍ ، وَالثَّیِّبُ بِالثَّیِّبُ جَلْدُ مِائَۃٍ وَالرَّجْمُ)) [1]
[1] صحیح مسلم ؍ کتاب الحدود ؍ باب حد الزنا