کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 47
کتاب العقائد .....عقائد کا بیان
س: اللہ تعالیٰ کو اللہ میاں کہہ سکتے ہیں یا کہ نہیں ۔ اگر اللہ میاں کہتے ہیں تب بھی اگر نہیں کہتے تو پھر بھی اس کی دلیل دیں ؟ (رشید احمد)
ج: اللہ تعالیٰ کو اللہ (جل جلالہ وعم نوالہ) کہنا تو درست ہے۔ کتاب و سنت میں جگہ جگہ مذکور ہے۔ البتہ اللہ کے ساتھ ’’ میاں ‘‘ لگانا کہیں آیا نہیں ۔ ۲۹ ؍ ۱۰ ؍ ۱۴۲۵ھ
س: 1۔کیا اللہ تعالیٰ کو خدا کا نام لے کر یاد کرسکتے ہیں ؟
2۔ کیا ہم خدا کی قسم کھاسکتے ہیں ۔ 3۔ کیا خدا کی قسم اٹھانے سے پوری نہ ہوتو کفارہ دینا ہوگا؟
4۔ کیا اللہ کا معنی خدا کیا جاسکتا ہے؟
5۔ اللہ اور خدا میں فرق واضح کردیں ، دلائل سے واضح کریں ؟ (سجاد الرحمن بن حاجی محمداکرم، نگری آباد)
ج: 1۔ خدا فارسی زبان کا لفظ ہے۔ اللہ کا ترجمہ ہے ، جیسے رحیم کا ترجمہ مہربان ہے ، اسمائِ حسنیٰ میں شامل نہیں ۔ لفظی احکام میں خدا نہیں ۔ اللہ ہی استعمال کریں گے۔
2۔ قسم میں مقصود معنی ہوتا ہے، اس لیے قسم میں لفظ خدا استعمال ہوسکتا ہے۔
3۔ ہاں ! کفارہ اداکرنا ہوگا۔ 4۔ نمبر:(۱) میں گزرچکا ہے۔
5۔ نمبر:(۱) میں فرق واضح کیا جاچکا ہے۔ ۹ ؍ ۱ ؍ ۱۴۲۴ھ
س: میرے علم کے مطابق لفظ خدا اللہ تعالیٰ کے لیے استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔ اور ہم اللہ کے لیے وہی اسماء و صفات بیان کرتے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے خود بیان کیے ہیں یا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بتائے ہیں ۔ بعض لوگ کہتے ہیں ، لفظ خدافارسی لفظ ہے اور اس کا معنی معبود کے سوا اور کچھ بھی ہے؟
(ذوالفقار ابراہیم الأثری ، المدینۃ النبویۃ)
ج: دیکھیں الفاظ ’’ شیٔ، شخص اور نفس ‘‘ اللہ تعالیٰ کے لیے استعمال کرنا درست ہے۔ [’’اور اللہ اپنے نفس سے تمہیں ڈراتا ہے۔‘‘ ][آل عمران: ۲۸]