کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 448
[ حضرت عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو اپنے ساتھ سواری پر بیٹھا کر لے جائیں اور تنعیم سے (احرام باندھ کر) ان کو عمرہ کرائیں ۔[1] عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مدینہ کے لیے ذوالحلیفہ، اہل شام کے لیے جحفہٗ اہل نجد کے لیے قرآن المنازل، اہل یمن کے لیے یلملم میقات مقرر فرمائے ہیں ۔ یہ میقات ان ملکوں میں مقیم لوگوں کے لیے بھی ہیں اور ان لوگوں کے لیے بھی جو حج اور عمرے کے ارادہ سے ان اطراف سے آئیں ، جو لوگ میقات کے اندر رہتے ہوں (مستقل یاعارضی) وہ اپنی رہائش گاہ سے ہی احرام باندھیں ۔ حتی کہ اہل مکہ مکہ مکرمہ سے ہی احرام باندھیں ۔ ] [2] س: حج یا عمرے کی نیت سے جانے والے احرام کہاں سے باندھیں ؟ کیا وہ ایئر پورٹ سے یا گھر سے باندھ لیں ۔ پاکستانی جہاز یمن کے راستے سے جاتا ہے اور وہاں میقات یلملم آتا ہے۔ ہمارے کچھ احباب اسی طرح چلے جاتے ہیں اور مکہ پہنچ کر غسل وغیرہ کرکے مسجد عائشہؓ سے احرام باندھتے ہیں ۔ کیا انہیں یلملم سے پہلے نہیں باندھنا چاہیے تھا؟ کیا یہ درست ہے؟ اور دوسری بات یہ ہے کہ وہ وہاں جاکر ایک عمرہ کرکے پھر مسجد عائشہ رضی اللہ عنہا پہنچ کر دوبارہ احرام باندھ کر دوسرا عمرہ کرتے ہیں ۔ اسی طرح بعض اوقات ۱۰ ، ۱۰ عمرے کرتے ہیں ۔ کیا یہ درست ہے؟ (محمد افراہیم، آزاد کشمیر) ج: پاکستان کا میقات یلملم ہے بہتر ہے ، جہاز ہوائی ہو تو اس میں سوار ہوتے وقت احرام کی دونوں چادریں پہن لے اورجب جہاز کے مطار پر اترنے میں بیس تیس منٹ باقی رہ جائیں تو تلبیہ کہنا شروع کردے، کیونکہ اس وقت جہاز یلملم کے بالکل قریب ہوتا ہے۔ حج یا عمرے کی غرض سے جارہا ہو تو میقات سے احرام باندھے بغیر نہیں گزرسکتا۔ مکہ معظمہ پہنچ کر متعدد عمرے کرسکتا ہے جس مقام پر ٹھہرا ہو وہاں سے بھی ایسا آدمی احرام باندھ لے یا مسجد عائشہ رضی اللہ عنہا سے یا حل کے کسی اور مقام سے احرام باندھ لے ، سب صورتیں شرعاً درست ہیں ۔ ۱۳ ؍ ۱۰ ؍ ۱۴۲۱ھ س: جس شخص نے عمرہ کرنا ہو اور وہ مکہ کا رہائشی ہو کیا وہ احرام باندھنے کے لیے حرم کی حدود سے باہر جائے یا نہیں ؟ (قاری عبدالصمد بلوچ) ج: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میقات احرام بیان فرمائے تو بعد میں فرمایا: (( ھُنَّ لَھُنَّ ، وَلِمَنْ أَ تٰی عَلَیْھِنَّ
[1] بخاری ؍ کتاب العمرۃ ؍ باب عمرۃ التنعیم [2] مسلم ؍ کتاب الحج ؍ باب فی المواقیت