کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 447
رہا یہ مسئلہ کہ آفاقی مکہ معظمہ میں رہ رہا ہے ، عمرہ کرنا چاہتا ہے تو احرام کہاں سے باندھے گا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت و حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ تنعیم مسجد عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے بھی احرام باندھ سکتا ہے ، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کو حکم دیاتھا کہ وہ اپنی ہمشیرہ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو تنعیم سے عمرہ کروائے۔ چنانچہ انہوں نے ان کو تنعیم سے عمرہ کروایا۔ [1]اور وہ جہاں ٹھہرا ہوا ہے وہاں سے بھی احرام باندھ سکتا ہے۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (( ھُنَّ لَھُنَّ وَلِمَنْ أَتٰی عَلَیْھِنَّ مِنْ غَیْرِ ھِنَّ مِمَّنْ أَرَادَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَۃَ ، وَمَنْ کَانَ دُوْنَ ذٰلِکَ فَمِنْ حَیْثُ أَنَشَأَ حَتّٰی أَھْلُ مَکَّۃَ مِنْ مَکَّۃَ)) اور ایک روایت میں لفظ اس طرح ہیں : (( فَھُنَّ لَھُنَّ ، وَلِمَنْ أَتٰی عَلَیْھِنَّ مِنْ غَیْرِ أَھْلِھِنَّ مِمَّنْ کَانَ یُرِیْدُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَۃَ ، فَمَنْ کَانَ دُوْنَھُنَّ فَمِنْ أَھْلِہٖ حَتّٰی أَنَّ أَھْلَ مَکَّۃَ یُھِلُّوْنَ مِنْھَا۔))[2] (صحیح بخاری)تو مکہ مکرمہ میں ٹھہرے ہوئے آفاقی کے لیے اپنی رہائش گاہ اور تنعیم دونوں مقاموں سے عمرہ کا احرام باندھنا درست ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت و حدیث سے ثابت ہے۔ باقی ایک عمرہ سے دوسرے عمرہ تک وقفہ کی تعیین و تحدید کتاب و سنت میں کہیں وارد نہیں ہوئی۔ عمرہ کرنے والا جتنا وقفہ مناسب سمجھے اتنا وقفہ کرلے یہ چیز عمرہ کرنے والے کی صواب دید کے سپرد ہے۔ یہ میقاتیں ان کے لیے ہیں اور ان لوگوں کے لیے بھی جو دوسرے شہروں سے ان کے پاس سے حج یا عمرہ کے ارادہ سے گزریں اور جو لوگ ان میقاتوں کے اندر ہوں وہ اپنی رہائش گاہ سے جہاں سے چلیں وہیں سے احرام باندھیں حتی کہ اہل مکہ ، مکہ مکرمہ سے ہی احرام باندھیں ۔ ۱ ؍ ۸ ؍ ۱۴۲۳ھ س: مکہ میں پہنچ کر پہلا عمرہ جو کہ میقات سے احرام باندھ کر کیا جاتا ہے اور پھر اس عمرہ کے ارکان سے فارغ ہوکر قیام کے دوران بار بار احرام باندھ کر عمرہ کرنا کیسا ہے؟ کیونکہ اس میں تذبذب ہے، کیونکہ علماءِ حجاز اس کو جائز نہیں کہتے اور مولانا فاروق صارم صاحب نے اس کو جائز حج رسول میں قرار دیا ہے۔ جس کی نظر ثانی آپ نے کی ہے۔ اس کی بھی تفصیل سے آگاہ کردینا اور عنداللّٰه ماجور ہونا؟ (محمد بشیر الطیب ، الکویت) ج: اس سلسلہ میں فاروق صارم صاحب .....حفظہ اللہ تعالیٰ .....کی ’’ حج رسول صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ والی بات درست ہے۔
[1] مسلم ؍ کتاب الحج ؍ باب بیان وجوہ الاحرام [2] بخاری ؍ کتاب الحج ، مسلم ؍ کتاب الحج ؍ باب مواقیت الحج والعمرۃ