کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 441
اگر آپ اس مسئلہ کی تفصیل چاہتے ہیں تو ’’ نعمت الاثاثۃ ‘‘کی طرف رجوع کریں ۔] ۹ ؍ ۸ ؍ ۱۴۲۳ھ س: اعتکاف کا ثواب دو حج اور دو عمروں کے برابر ہے ، کیا یہ صحیح حدیث سے ثابت ہے؟ (ملک محمد یعقوب) ج: اعتکاف کے اجرو ثواب والی یہ روایت کمزورہے۔ [1] اعتکاف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔ ہر سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف کیا کرتے تھے۔ صحیح بخاری میں ہے: (( کَانَ النَّبِیُّ صلی ا للّٰه علیہ وسلم یَعْتَکِفُ فِیْ کُلِّ رَمَضَانَ عَشَرَۃَ اَیَّامٍ فَلَمَّا کَانَ العَامُ الَّذِیْ قُبِضَ فِیْہِ اِعْتَکَفَ عِشْرِیْنَ یَوْمًا۔))[2] ’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر رمضان دس دن اعتکاف کرتے، جس سال آپؐ فوت ہوئے ، آپ نے بیس دن اعتکاف کیا۔‘‘ قرآنِ مجید میں ہے: ﴿ مَنْ جَآئَ بِالْحَسَنَۃِ فَلَہٗ عَشْرُ أَمْثَالِھَا ط﴾[الانعام:۱۶۰] ’’ جو شخص نیک کام کرے گا ، اس کو اس کے دس گنا ملیں گے۔‘‘ اورحدیث میں ہے: (( اِنَّ ا للّٰه عَزَّوَجَلَّ کَتَبَ الْحَسَنَاتِ وَالسَّیِّئَاتِ ثُمَّ بَیَّنَ ذٰلِکَ فَمَنْ ھَمَّ بِحَسَنَۃٍ فَلَمْ یَعْمَلْھَا کَتَبَھَا ا للّٰه لَہٗ عِنْدَہٗ حَسَنَۃً کَامِلَۃً فَاِنْ ھَمَّ بِھَا وَعَمِلَھَا کَتَبَھَا ا للّٰه لَہٗ عِنْدَہٗ عَشْرَ حَسَنَاتٍ إِلٰی سَبْعِ مِائَۃِ ضِعْفٍ اِلٰی أَضْعَافٍ کَثِیْرَۃٍ۔))[3] ’’ بے شک اللہ نے لکھا ہے نیکیوں اور برائیوں کو پس جو نیکی کا ارادہ کرے، اللہ اس کی ایک نیکی لکھ لیتا ہے اور اگر بندہ نیکی کا ارادہ کرنے کے بعد نیکی کرتا ہے تو اللہ اسے دس سے لے کر سات سو تک اور اس سے بھی زیادہ نیکیاں عطا فرماتے ہیں ۔‘‘ ۹ ؍ ۱۰ ؍ ۱۴۲۲ھ س: کیا ہر مسجد کے نمازیوں میں سے کسی ایک کا اعتکاف بیٹھنا فرض ہے۔ نہ بیٹھنے کی صورت میں سب پر گناہ
[1] موضوع ؍ سلسلۃ الاحادیث الضعیفۃ والموضوعۃ ؍ المجلد الثانی : ۵۱۸ [2] صحیح بخاری ؍ کتاب الاعتکاف ؍ باب الاعتکاف فی العشر الاوسط من رمضان [3] بخاری ؍ کتاب الرقاق ؍ باب من ھم بحسنۃ او بسیئۃ