کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 433
’’ جس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی نذر مانی وہ اس کی اطاعت کرے اور جس نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی نذر مانی وہ نافرمانی نہ کرے۔‘‘ (۱۰) صِیَامُ یَوْمِ الْإِسْرَائِ وَالْمِعْرَاجِ .....معراج کے دن کا روزہ رکھنا: یہ روزہ بھی قرآن و حدیث سے ثابت نہیں ہے۔ اسی طرح شب برأت کا روزہ بھی ثابت نہیں ہے اور فرمانِ نبویؐ ہے: (( وَشَرَّ الْاُمُورِ مُحْدَثَاتُھَا)) [1] ’’ اور تمام کاموں سے بدترین کام وہ ہیں جو اپنی طرف سے نکالے جائیں ۔‘‘ (۱۱) صِیَامُ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ .....نصف شعبان کا روزہ رکھنا: (( عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ ا للّٰه صلی ا للّٰه علیہ وسلم اِذَا بَقِیَ نِصْفٌ مِنْ شَعْبَانَ فَلاَ تَصُوْمُوْا۔))[2] ’’ جب شعبان کا نصف باقی رہ جائے تو روزے نہ رکھو۔ ‘‘ [قَالَ أَبُوْ عِیْسٰی حَدِیْثُ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ حَدِیثٌ حَسَنٌ صَحِیْحٌ] (۱۲) صِیَامُ السَّبْتِ وَحْدَہٗ .....صرف ہفتہ کے دن کا روزہ رکھنا: (( اَنَّ رَسُوْلَ ا للّٰه صلی ا للّٰه علیہ وسلم قَالَ لاَ تَصُوْمُوْا یَوْمَ السَّبتِ اِلاَّ فِیْمَا افتُرِضَ عَلَیْکُمْ فَاِنْ لَمْ یَجِدْ اَحَدُکُمْ اِلاَّ لِحَائَ عِنَبَۃٍ اَوْ عُوْدَ شَجَرَۃٍ فَلْیَمضُغْہُ۔ قَالَ أَ بُو عِیْسٰی ھٰذَا حَدِیْثٌ حَسَنٌ۔))[3] ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہفتہ کے دن فرض روزہ کے علاوہ کوئی روزہ نہ رکھو، اگر اس دن کھانے کو کچھ نہ ملے ، تو انگور کا چھلکا یا پودے کی لکڑی ہی چبالو۔‘‘ (۱۳) صِیَامُ اَیَّامِ الْحَیْضِ وَالنِّفَاسِ .....ماہواری اور نفاس کے دنوں میں روزہ رکھنا: (( عَنْ أَبِیْ سَعِیْدٍ رضی اللّٰه عنہ قَالَ: قَالَ النَّبِیُّ صلی ا للّٰه علیہ وسلم (أَلَیْسَ اِذَا حَاضَتْ لَمْ تُصَلِّ وَلَمْ تَصُمْ؟ فَذٰلِکَ نُقْصَانُ دِیْنِھَا))) [4]
[1] مسلم ؍ الجمعۃ ؍ باب تخفیف الصلوٰۃ والخطبۃ [2] جامع الترمذی ؍ ابواب الصوم ؍ باب ماجاء فی کراہیۃ الصوم فی النصف الباقی من شعبان لحال رمضان [3] جامع الترمذی ؍ ابواب الصوم ؍ باب ماجاء فی صوم یوم السبت [4] صحیح بخاری ؍ کتاب الصوم ؍باب الحائض تترک الصوم والصلاۃ