کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 432
وَیَسْقِیْنِیْ فَلَمَا اَبَوْا أَنْ یَنْتَھُوْ عَنِ الْوِصَالِ وَاصَلَ بِھِمْ یَوْمًا ثُمَّ یَوْمًا ثُمَّ رَأَوُ الْھِلاَلَ فَقَالَ لَوْ تَأَخَّرَ لَزِدْتُکُمْ کَالتَّنْکِیْلِ لَھُمْ حِیْنَ أَبَوْا أَنْ یَنْتَھُوْا وَفِیْ رِوَایَۃٍ عَنْہُ قَالَ لَھُمْ فَاَکْلَفُوْا مِنَ الْعَمَلِ مَا تُطِیْقُوْنَ)) [1] ’’ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ نے روزوں میں وصال کرنے سے منع فرمایا تو مسلمانوں میں سے ایک شخص نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم 1۔ آپ تو وصال کرتے ہیں ۔‘‘ آپ نے فرمایا: تم میں سے کون شخص میری طرح ہے ؟ میں رات کو سوتا ہوں تو میرا اللہ مجھے کھلادیتا ہے،اور پلا دیتا ہے لیکن جب وہ لوگ وصال سے باز نہ آئے تو آپ نے ان کے ساتھ ایک دن کچھ نہ کھایا ، دوسرے دن بھی کچھ نہ کھایا پھر عید کا چاند نکل آیا ۔ آپ نے فرمایا: ’’ اگر چاند ظاہر نہ ہوتا تو میں تم سے اور زیادہ روزہ رکھواتا۔ گویا آپ نے انہیں سزا دینے کے لیے فرمایا۔جب وہ وصال کے روزوں سے باز نہ آئے۔‘‘ ایک روایت میں یہ ہے ، پھر آپ نے فرمایا: ’’ کام اتنا ہی ذمہ لو جتنی تم میں طاقت ہو۔‘‘ (۸) صِیَامُ اِسْتِقْبَالِ رَمَضَانَ .....استقبال رمضان کے لیے روزہ رکھنا: (( عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رضی اللّٰه عنہ عَنِ النَّبِیِّ صلی ا للّٰه علیہ وسلم قَالَ لاَ یَتَقَدَّمَنَّ اَحَدُکُمْ رَمَضَانَ بِصَوْمِ یَوْمٍ اَوْیَوْمَیْنِ اِلاَّ اَنْ یَکُوْنَ رَجُلٌ کَانَ یَصُوْمُ صَوْمًا فَلْیَصُمْ ذٰلِکَ الْیَوْمَ)) [2] ’’ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص رمضان سے ایک یا دو دن پہلے روزہ نہ رکھے، لیکن اگر کوئی شخص اپنے معمول کے روزے رکھتا ہو تو رکھ لے۔‘‘ (۹) صِیَامُ النَّذْرِ لِغَیْرِ ا للّٰه سُبْحَانَہٗ وَتَعَالٰی .....غیر اللہ کی نذر کا روزہ رکھنا: (( عَنْ عَائِشَۃَ رضی اللّٰه عنہا قَالَتْ قَالَ النَّبِیُّ صلی ا للّٰه علیہ وسلم مَنْ نَذَرَ اَنْ یُطِیْعَ ا للّٰه فَلْیُطِعْہُ وَمَنْ نَذَرَ اَنْ یَعْصِیَہٗ فَلاَ یَعْصِہٖ))[3]
[1] صحیح بخاری؍کتاب الصوم؍باب التنکیل لمن أکثر الوصال [2] صحیح بخاری ؍ کتاب الصوم ؍ باب لا یتقدمن رمضان بصوم یوم ولا یومین [3] صحیح بخاری ؍ کتاب الأیمان والنذور ؍ باب النذر فیما لا یملک وفی معصیۃ