کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 424
س: ایک عورت نے رمضان المبارک میں فرض روزہ رکھا ہوا تھا۔ اس کا خاوند روزے کی حالت میں نہیں اس حال میں وہ اپنی بیوی سے جماع کرتا ہے تو اس کا کفارہ کیا ہے؟ (محمد یونس شاکر) ج: عورت نے اگر یہ کام برضا و رغبت بلاجبر و اکراہ کیا ہے تو اس پر کفارہ ہے۔ بلاناغہ دوماہ کے روزے، اگر استطاعت نہیں تو ساٹھ مسکینوں کا کھانا۔ [1] البتہ خاوند جان بوجھ کر رمضان المبارک کا روزہ نہ رکھنے کی بناء پر کفر کا مرتکب ہوا ہے۔ ۶ ؍ ۱ ؍ ۱۴۲۴ھ س: ایک آدمی فوت ہوگیا ، اس پر آٹھ روزے ہیں ۔ کیا ایک ہی دن میں اس کے آٹھ اہل خانہ روزہ رکھ سکتے ہیں ؟ (قاسم بن سرور) ج: ہاں ! رکھ سکتے ہیں ۔ ۷ ؍ ۷ ؍ ۱۴۲۳ھ س: 1۔ اگر ایک بندہ فوت ہوجاتا ہے ، اس کے ذمے روزے ہیں وہ روزے اس کے وارث قضائی دیں گے یہ بات تو صحیح ہے اب سوال یہ ہے کہ : 2۔کیا اس کے روزے مسلسل رکھے جائیں گے یا وقفے سے بھی رکھے جاسکتے ہیں ؟ 3۔کیا وہ روزے ایک ہی آدمی رکھے گا یا چند آدمی مل کر رکھ سکتے ہیں ؟ 4۔ اگر آدمی کی زندگی میں ۱۰ روزے گزرے وہ دسویں روزے فوت ہو گیا تو قضائی تمام روزوں کی ہوگی یا دس کی؟ دلیل سے واضح کریں ؟ (سجاد الرحمن شاکر بن حاجی محمد اکرم) ج: 1۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (( مَنْ مَاتَ وَعَلَیْہِ صِیَامٌ صَامَ عَنْہُ وَلِیُّہٗ)) [2] 2۔دونوں طرح درست ہیں ، کیونکہ مندرجہ بالا نص عام ہے۔ 3۔دونوں صورتیں درست ہیں ، کیونکہ حدیث عام ہے۔ 4۔ فوت ہونے سے قبل جتنے روزے رہ گئے اولیاء وورثہ ان ہی کی قضادیں گے ، کیونکہ فوت ہونے کے بعد جو روزے آئے وہ اس کے ذمہ ہی نہیں ۔ ۹ ؍ ۱ ؍ ۱۴۲۴ھ س: ایک بندے کی زندگی میں رمضان المبارک آیا اور وہ رمضان کے روزے نہ رکھ سکا۔ رمضان کے بعد مہینہ دو گزرنے کے بعد فوت ہوگیا تو کیا اس کے روزہ کی قضائی دینی ہوگی؟ رمضان میں بیمار رہا ہے۔ (سجاد الرحمن)
[1] بخاری ؍ کتاب الصوم ؍ باب اذا جامع فی رمضان [2] بخاری ؍ کتاب الصوم ؍ باب من مات وعلیہ صوم