کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 422
س: ایک آدمی جان بوجھ کر نفلی روزہ کھول دیتا ہے اس کا کیا حکم ہے؟ (قاسم بن سرور) ج: کھول سکتا ہے۔ شرعاً کوئی گناہ نہیں ، کیونکہ نفل نماز روزہ کو شروع کرنے کے بعد ان کا اتمام بھی نفل ہی ہے۔ واجب والا قول بے دلیل ہے۔ ﴿وَلَا تُبْطِلُوْآ أَعْمَالَکُمْ ﴾ [محمد:۳۳][’’ اور اپنے عملوں کو ضائع نہ کرو۔‘‘ ]سے وجوب اتمام تطوع بعد از شروع پر استدلال درست نہیں ۔ ((وَکذا الاستدلال بقول النبی صلی ا للّٰه علیہ وسلم : لاَ إِلاَّ أَنْ تَطَوَّعَ)) [1] [نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسلام دن رات میں پانچ نمازیں پڑھنا ہے اس نے کہا بس اس کے سوا تو کوئی اور نماز مجھ پر نہیں ۔ آپ نے فرمایا: نہیں مگر تونفل پڑھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور رمضان کے روزے رکھنا۔ اس نے کہا اور توکوئی روزہ مجھ پر نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ نہیں مگر تو نفل روزہ رکھے.....‘‘] [2] ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لاتے اور فرماتے کیاصبح کے وقت کا کھانا ہے؟ میں کہتی نہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے میں روزہ سے ہوں ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں ایک دن آپؐ میرے پاس تشریف لائے، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ تحفہ آیا ہے۔ فرمایا کیا ہے؟ میں نے عرض کیا: حیس (پنیر اور چھواروں کا حلوہ) ہے۔ فرمانے لگے: میں نے تو صبح سے روزہ رکھا ہوا ہے اور پھر آپ نے اسے کھالیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ نفلی روزہ دار اپنے نفس کا محافظ ہے ، اگر چاہے تو روزہ رکھ لے اور اگر چاہے تو افطار (توڑ) دے۔‘‘ ][3] ۷ ؍ ۷ ؍ ۱۴۲۳ھ س: ہمارے ہاں رمضان المبارک میں فجر کی اذان سے تقریباً ڈھائی گھنٹے پہلے ایک اذان پڑھی جاتی ہے اور کہا جاتا ہے کہ یہ اذان اس لیے پڑھتے ہیں کہ لوگ اٹھ کر سحری کا انتظام کرلیں ۔ کیا اس اذان کا یہی مقصد حدیث میں واضح کیاگیا ہے اور فجر کی اذان سے اتنی دیر پہلے پڑھنی مسنون ہے؟ (محمد یونس شاکر، نوشہرہ ورکاں ) ج: صحیح بخاری میں ہے: ’’ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلال رضی اللہ عنہ کی اذان تمہیں سحری کھانے سے منع نہ کرے، کیونکہ وہ اذان رات کو کہتے ہیں ، تاکہ تمہارے سوئے ہوئے کو جگادیں اور قیام کرنے والے کو لوٹادیں ۔ [4] فجر کی اذان اور رات کی اذان کا درمیانی وقفہ گھنٹوں ، منٹوں میں کہیں نہیں آیا۔ ] ۱۰ ؍ دسمبر ۲۰۰۰ء
[1] بخاری ؍ کتاب الایمان ؍ باب الزکوٰۃ من الاسلام [2] مسلم کتاب الصیام ؍ باب جواز صوم النافلۃ بنیۃ فی النھار قبل الزوال ، ترمذی ؍ ابواب الصوم ؍ باب إفطار الصائم المتطوع [3] ترمذی ؍ ابواب الصوم ؍ باب إفطار الصائم المتطوع [4] صحیح بخاری ؍ کتاب الأذان ؍ باب الأذان قبل الفجر