کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 421
مسلم میں ہے: (( عَنْ مُعَاذَۃَ الْعَدَوِیَّۃِ أَٰنَّھَا سَأَلَتْ عَائِشَۃَ: أَکَانَ رَسُوْلُ ا للّٰه صلی ا للّٰه علیہ وسلم یَصُومُ مِنْ کُلِّ شَھْرٍ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ؟ قَالَتْ: نَعَمْ۔ فَقُلْتُ لَھَا: مِنْ أَیِّ أَیَّامِ الشَّھْرِ کَانَ یَصُوْمُ؟ قَالَتْ: لَمْ یَکُنْ یُبَالِی مِنْ أَیِّ أَیَّامِ الشَّھْرِ یَصُوْمُ)) [1] [’’معاذ ہ عد ویہ نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر مہینے تین دن کے روزے رکھتے تھے؟ عائشہ رضی اللہ عنہا نے جواب دیا:ہاں ۔ ’’ آپ یہ پرواہ کیے بغیر کہ یہ مہینے کا کون سا حصہ ہے روزہ رکھتے تھے۔ ‘‘ اس سے معلوم ہوا کہ مہینے کی کوئی سی بھی تاریخوں میں تین روزے رکھے جاسکتے ہیں ۔ تاہم افضل تاریخیں ۱۳۔۱۴۔۱۵ ہیں ۔‘‘] 2۔۱۴ سے شروع کرے ایک روزہ بعد میں رکھ لے اوپر لکھا جاچکا ہے:’’ اگر ایام بیض کے علاوہ اور تاریخوں میں تین روزے رکھ لے تو بھی درست ہے۔‘‘ تو ایک روزہ دوسری تاریخ میں کیونکر درست نہیں ؟ ۲۱ ؍ ۴ ؍ ۱۴۲۴ھ س: کیا شوال کے 6 روزے عید کے فوراً بعد رکھے جائیں یا جب دل کرے اور کیا اکٹھے رکھے جائیں یا چھوڑ کر؟ (محمد امجد ، میر پور) ج: بہتر ہے اکٹھے اور متصل رکھے، اگر منفصل اور وقفے وقفے بعد رکھ لے تو بھی حدیث میں مذکور اجر و ثواب کا مستحق ٹھہرے گا۔ البتہ ان کو شوال میں رکھنا ضروری ہے۔ [رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جس نے رمضان کے روزے رکھے ، اس کے بعد شوال کے چھ (نفلی) روزے رکھے تو یہ پورے زمانے کے روزے رکھنے کی مانند ہے۔‘‘ [2] س: محرم کا روزہ ایک رکھنا چاہیے یا دو تفصیل سے وضاحت کریں ؟ (کلیم انور، مانسہرہ) ج: احادیث سے ثابت ہوتا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دس محرم کا روزہ رکھا کرتے تھے۔ [’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عاشورے کے دن کا روزہ رکھا اور اس دن کا روزہ رکھنے کا حکم بھی دیا۔ ‘‘][3] زندگی کے آخری سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحیح مسلم کی حدیث کے مطابق فرمایا: ’’ اگر آئندہ سال تک باقی و زندہ رہا تو ضرور بالضرور یقینا نویں کا روزہ رکھوں گا۔‘‘ [4]مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئندہ محرم سے پہلے ہی وفات پاگئے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بیان جاری فرماکر اس روزے کی تاریخ کو دس محرم سے نو محرم میں تبدیل فرمادیا۔ رہی دو روزوں پر دلالت کرنے والی روایات تو وہ صحیح نہیں کمزور ہیں ۔ ۴ ؍ ۲ ؍ ۱۴۲۳ھ
[1] صحیح مسلم ؍ کتاب الصیام ؍ باب استحباب صیام ثلاثۃ أیام من کل شہر [2] صحیح مسلم ؍ کتاب الصیام ؍ باب استحباب صوم ستۃ ایام من شوال اتباعا لرمضان ، حدیث:۱۱۶۴ [3] صحیح بخاری ؍ کتاب الصوم ؍ باب صیام عاشوراء ، مسلم ؍ کتاب الصیام ؍ باب صوم عاشوراء [4] مسلم ؍ کتاب الصیام ؍ باب ای یوم یصام فی عاشوراء