کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 420
آپ صلی اللہ علیہ وسلم (میدانِ عرفات کے) موقف میں کھڑے تھے۔ اور لوگ آپ کو دیکھ رہے تھے۔ (اس لیے حاجی صاحبان عرفات میں روزہ نہ رکھیں ۔) [1] ۱۰ ؍ ۳ ؍ ۱۴۲۳ھ س: یومِ عرفہ کا روزہ عرفہ میں رکھنا کیسا ہے؟ ج: صحیح مسلم میں ہے: (( عَنْ أَبِیْ قَتَادَۃَ الْأَنْصَارِیِّ أَنَّ رَسُوْلَ ا للّٰه صلی ا للّٰه علیہ وسلم سُئِلَ عَنْ صَوْمِہٖ۔ الحدیث ، وَفِیْہِ: وَسُئِلَ عَنْ صَوْمِ یَوْمِ عَرَفَۃَ؟ فَقَالَ: یُکَفِّرُ السَّنَۃَ الْمَاضِیَۃَ وَالْبَاقِیَۃَ)) (۱؍۳۶۸) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یومِ عرفہ (۹ ذوالحجہ) کے روزے کے متعلق سوال کیا گیا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گزشتہ اور آئندہ سال کا کفارہ بن جاتا ہے۔ ابو داؤد میں ہے: (( قَالَ: کُنَّا عِنْدَ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ فِیْ بَیْتِہٖ ، فَحَدَّثَنَا أَنَّ رَسُوْلَ ا للّٰه صلی ا للّٰه علیہ وسلم نَھٰی عَنْ صَوْمِ یَوْمِ عَرَفَۃَ بِعَرَفَۃَ۔)) (مع عون المعبود ۲؍۳۰۱)[’’ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرفہ کا روزہ عرفہ میں رکھنے سے منع فرمایا ہے۔‘‘] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یومِ عرفہ کے دن عرفہ میں روزہ سے منع فرمایا، مگر یہ منع والی روایت صحیح نہیں ۔ محدث وقت شیخ البانی رحمہ اللہ تعالیٰ نے مشکاۃ کی تعلیق میں لکھا ہے: ’’ وَإِسْنَادُہٗ ضَعِیْفٌ ‘‘اس کی سند ضعیف و کمزور ہے۔ (۱؍۳۶۸) تو خلاصۂ کلام یہ ہے کہ یومِ عرفہ ۹ ذوالحجہ کا روزہ ثابت ہے۔ دو سال کے گناہوں کا کفارہ ہے بدعت نہیں ۔ یومِ عرفہ کا عرفہ میں روزہ رکھنے سے ممانعت والی روایت پایۂ ثبوت کو نہیں پہنچتی۔ واللہ اعلم۔ ۱۱ ؍ ۱ ؍ ۱۴۲۲ھ س: 1۔جس آدمی نے شوال کے چھ روزے رکھے ہوں ۔ کیا وہ ایامِ بیض کے روزے اس مہینے کے بھی رکھے جیسے کہ وہ دوسرے مہینوں میں رکھ رہا ہے؟ 2۔ذی الحجہ کے ایام بیض کے روزے کس تاریخ سے شروع کرے ، جبکہ ۱۳ ذی الحجہ بحکم حدیث کھانے پینے کے دنوں سے ہے۔ (محمد یونس ولد محمد رمضان، ضلع قصور) ج: 1۔ ہاں ! رکھے۔ البتہ نہ رکھنا چاہے تو نفلی روزے ہیں ۔ نہ رکھے گا تو تین روزوں کے اجرو ثواب سے محروم رہے گا۔ یاد رہے اگر ایام بیض کے علاوہ اور تاریخوں میں تین روزے رکھ لے تو بھی درست ہے۔ صحیح
[1] صحیح بخاری ؍ کتاب الصوم ؍ باب صوم عرفۃ , اللؤ لؤ والمرجان ؍ الجزء الاول ، حدیث نمبر: ۶۸۷ ، صحیح مسلم ؍ کتاب الصیام ؍ باب استحباب الفطر للحاج بعرفات یوم عرفہ۔