کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 419
ذوالحجہ کا روزہ بنتا ہے، لہٰذا ہمیں نو ۹ کی بجائے ۸ آٹھ ذوالحجہ کا روزہ رکھنا چاہیے ۔ نیز عرفہ کا روزہ، میدانِ عرفات میں حاجی صاحبان رکھیں یا نہ رکھیں ؟ (محبوب الٰہی) ج: پاکستان اور سعودی عرب کے مابین قمری تاریخ کا فرق ہے ، کبھی ایک یوم اور کبھی دو یوم۔ معلوم ہے بڑی عید اور چھوٹی عید پاکستان کی تاریخ کے مطابق منائی جاتی ہیں ۔ اسی طرح رمضان المبارک کا آغاز بھی ملکی تاریخ کے موافق ہوتا ہے ، ان تینوں امور میں اپنے ملک کی قمری تاریخ کو ہی ملحوظ رکھا جاتا ہے۔ ظاہر ہے اس کے جو دلائل ہیں وہ ۹ ذوالحجہ پر بھی صادق آتے ہیں ، لہٰذا ۹ ذوالحجہ میں بھی اپنے ملک کی ہی قمری تاریخ معتبر ہوگی۔ [ کریب رضی اللہ عنہ ابن عباس رضی اللہ عنہ کے غلام سے مروی ہے کہ ام فضل رضی اللہ عنہ عباس رضی اللہ عنہ کی بیوی نے انہیں (کریب رضی اللہ عنہ کو) معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس شام بھیجا۔ کریب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے شام آکر ان کا کام کیا۔ میں ابھی شام ہی میں تھا کہ رمضان کا چاند نظر آگیا۔ میں نے بھی جمعہ کی رات چاند دیکھا ، پھر میں رمضان کے آخرمیں مدینہ (واپس) آگیا۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے چاند کے بارے میں مجھ سے دریافت کیا تم نے (وہاں ) چاند کب دیکھا تھا؟ میں نے جواب دیا ہم نے تو جمعہ کی رات دیکھا تھا۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے پھر پوچھا۔ کیا تم نے بھی دیکھا تھا؟ میں نے جواب دیا: ہاں ۔ بہت سے دوسرے آدمیوں نے بھی دیکھا تھا اور سب لوگوں نے معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ (دوسرے دن یعنی ہفتہ کا) روزہ رکھا۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہم نے تو چاند ہفتہ کے دن ( یعنی ایک دن کے فرق سے) دیکھا ہے ہم اسی حساب سے روزے رکھتے رہیں گے، یہاں تک کہ تیس دن پورے کرلیں ۔ کریب نے کہا کیا آپ معاویہ کی رؤیت اور ان کے روزے کو کافی نہیں سمجھتے۔ فرمایا نہیں ہمیں رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح حکم فرمایا ہے۔ نوٹ:.....اس حدیث سے پتہ چلا کہ ہر علاقے کا علاقائی طور پر چاند کا نظر آنا اور دیکھنا معتبر ہوگا۔ روزہ میں .....عیدین میں .....یومِ عاشوراء میں .....یومِ عرفہ میں اور دوسرے تمام شرعی احکامات میں ہر علاقہ کی اپنی رؤیت معتبر ہوگی۔ [1] میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ لوگوں نے عرفہ کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے روزہ میں شک کیا تو انہوں (میمونہ رضی اللہ عنہا ) نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دودھ بھیجا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پیالہ سے دودھ پیا ۔ اس وقت
[1] مختصر صحیح مسلم للألبانی ؍ حدیث نمبر: ۵۷۸ ، ابو داؤد ، نسائی