کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 410
وہ اجناس جن پر عشر واجب ہے گندم ، جو ، چاول ، چنے، جوار، باجرہ ، مکئی، مسور ، ماش ، مونگ وغیرہ۔ جب یہ حد نصاب کو پہنچ جائیں ۔ زرعی زکوٰۃ میں سال گزرنا شرط نہیں ، بلکہ جب فصل کاٹی جائے یا پھل توڑا جائے، اسی وقت عشر واجب ہے۔] ۲۲ ؍ ۷ ؍ ۱۴۲۱ھ س: ایک ملازم ہے، اس کی تنخواہ دو ہزار 2000روپے ہے، جس کے پاس وہ ملازم ہے وہ سمجھتا ہے کہ یہ زکوٰۃ کا مستحق ہے۔ وہ ہر مہینے اس کو زکوٰۃ کی رقم سے تنخواہ کے ساتھ ایک ہزار روپے دیتا ہے اور کہتا ہے کہ میں تمہاری امداد کررہا ہوں ، کیا اس طرح زکوٰۃ ادا ہوجائے گی؟ (محمد یونس شاکر، نوشہرہ ورکاں ) ج: ملازم صدقہ و زکوٰۃ کے آٹھ مصارف سے کسی مصرف میں شامل ہے، اور زکوٰۃ دینے والے کی غرض صرف زکوٰۃ ادا کرنا ہے، اس کے علاوہ اور کوئی غرض نہیں تو یہ معاملہ درست ہے۔ ۲۰ ؍ ۷ ؍ ۱۴۲۱ھ س: اگر کوئی آدمی یہ کہے کہ بھائی اگر آپ مدرسے کے لیے چندہ اکٹھا کریں ، تو جتنے پیسے آپ لائیں گے، تو ہم آپ کو اس سے نصف دیں گے اور نصف مدرسہ کے لیے لیں گے، تو کیا ایسا کرنا درست ہے؟ (عبدالستار ، نارووال) ج: درست ہے، قرآن مجید میں ہے: ﴿ وَالْعَامِلِیْنَ عَلَیْھَا ط﴾[التوبۃ:۶۰][’’ اور اس پر کام کرنے والے۔‘‘ ] ۲۱ ؍ ۲ ؍ ۱۴۲۴ھ س: کیا صدقات اور زکوٰۃ سے دینی مدرسہ کے لیے جگہ خریدی جاسکتی ہے اور اسی طرح اس جگہ اس مال سے مدرسہ کی تعمیر کی جاسکتی ہے یا نہیں ؟ (سائل ابوعبداللہ محمد امین) ج: اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَآئِ وَالْمَسَاکِیْنِ وَالْعَامِلِیْنَ عَلَیْھَا وَالْمُؤَلَّفَۃِ قُلُوْبُھُمْ وَفِی الرِّقَابِ وَالْغَارِمِیْنَ وَفِیْ سَبِیْلِ ا للّٰه وَابْنِ السَّبِیْلِ فرِیْضَۃً مِّنَ ا للّٰه وَاللّٰہُ عَلِیْمٌ حَکِیْمٌ﴾ [التوبۃ:۶۰] [ ’’ صدقے صرف فقیروں کے لیے ہیں اور مسکینوں کے لیے اور ان کے وصول کرنے والوں کے لیے اور ان کے لیے جن کے دل پرچائے جاتے ہوں اور گردن چھڑانے میں اور قرض داروں کے لیے اور اللہ کی راہ میں اور مسافروں کے لیے فرض ہے، اللہ کی طرف سے اور اللہ علم و حکمت والا ہے۔‘‘ ] صدقہ و زکوٰۃ کے مصرف ہیں آٹھ۔ سورۂ توبہ کی آیت نمبر ہے ساٹھ۔ ان آٹھ مصارف میں سے کسی ایک کے