کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 407
کرنا فرض ہے؟ اور اگر ہے تو کیا دکان کی ہر چیز کی قیمت لگا کر حساب کرکے ادا کی جائے یا ویسے ہی اندازے کے ساتھ زکوٰۃ نکال دے، جبکہ کچھ قرض لینے اور دینے بھی ہیں ۔ (کلیم انور، ہزارہ) ج: جو ماہ آپ نے زکوٰۃ کے ادا کرنے کے لیے متعین فرمایا ہے اس ماہ جتنا سودا برائے فروخت دکان میں موجود ہے۔ خواہ اس پر سال گزرا ہے یا نہیں ۔ اس کی حالیہ قیمت لگالیں ، لاوکس ولا شطط۔پھر جتنی رقم آپ کے پاس نقد موجود ہے یا آپ نے لوگوں سے لینی ہے وہ دونوں اس سودے کی قیمت میں جمع کرلیں اور جو قرض آپ نے دوسروں کو دینا ہے وہ اس میزان سے نکال لیں ، جو باقی بچے اس کی زکوٰۃ ادا کردیں ۔ [رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں حکم دیا کرتے تھے ہم اس مال کی زکوٰۃ ادا کریں جو ہم نے تجارت کے لیے تیار کررکھا ہے۔][1] ۱۶ ؍ ۷ ؍ ۱۴۲۳ھ س: زکوٰۃ کس مال پر ہے، بعض کہتے ہیں نقد رقم، سونا ، چاندی پر زکوٰۃ ہے۔ دکان اور کاروباری مال میں زکوٰۃ ہے یا نہیں ؟ (ملک محمد یعقوب) ج: ابو داؤد میں ہے: (( عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ أَنَّ رَسُوْلَ ا للّٰه صلی ا للّٰه علیہ وسلم کَانَ یَأْمُرُنَا أَنْ نُخْرِجَ الصَّدَقَۃً مِنَ الَّذِیْ نُعِدُّ لِلْبَیْعِ)) [2] [ ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں حکم دیتے تھے کہ جن اشیاء کو ہم بیچنے کے لیے تیار کریں ، ان میں سے زکوٰۃ نکالیں ۔ ‘‘] ۹ ؍ ۱۰ ؍ ۱۴۲۲ھ س: مال مستفادمیں حق مؤقف کیا ہے ؟ اس کی زکوٰۃ کس طرح ہو گی؟ (۲)…مال مستفاد کی عربی اور اُردو میں تعریف تحریر فرمائیں اور ساتھ ہی تفصیل۔ (محمد یٰسین ، مدرس ابو ہریرہ اکیڈمی) ج: مال مستفاد میں حق موقف ہے کہ اگر وہ پہلے صاحب نصاب ہے تو مال مستفاد کو نصاب میں ملا کر زکوٰۃ ادا کر لے اور اگر مال مستفاد آنے سے صاحب نصاب بنا ہے تو مال مستفاد کے آنے کی تاریخ سے سال بعد زکوٰۃ ادا کرے۔ (۲).....ما استفادہ الرجل أثنا ء السنۃ من المیراث أوالھبۃ أو غیر ذلک۔ جس مال کو انسان دورانِ سال میراث ہبہ وغیرہ سے حاصل کرتا ہے وہ مال مستفاد ہے ۔ ۲۳؍۶؍۱۴۲۳ھ
[1] سنن ابی داؤد ؍ کتاب الزکوٰۃ ؍ باب العروض اذا کانت للتجارۃ [2] ابو داؤد ؍ کتاب الزکوٰۃ ؍ باب العروض اذا کانت للتجارۃ ھل فیھا زکوٰۃ