کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 405
المسلم واستفاضت الآثار بمعرفۃ المیت أھلہ وبأحوال أہلہ وأصحابہ فی الدنیا وإن ذالک یعرض علیہ وجاء ت الآثار بأنہ یریٰ ایضًا وبأنہ یدری بما یفعل عندہ فیسر بما کان حسنا ویتألم بما کان قبیحا وتجتمع أرواح الموتیٰ فینزل الأعلیٰ إلی الأدنی لاالعکس۔)) [الفتاویٰ الکبریٰ لشیخ الإسلام الإمام ابن تیمیہ رحمہ ا للّٰه ، جلد:۴ ص:۴۴۷ ، کتاب الجنائز ، طبع مکتبۃ المعارف الریاض] (صابر علی ، خطب جامع مسجد حمیدیہ، رانا کالونی ،جی ۔ ٹی ۔ روڈ، گوجرانوالہ) ج: آپ نے جناب حافظ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی ایک عبارت ’’ واستفاضت الآثار بمعرفۃ المیت ‘‘الخ ، کے متعلق استفسار فرمایا ہے تو جواباً گزارش ہے کہ حافظ صاحب موصوف نے قرآنِ مجید سے کوئی آیت کریمہ نہیں لکھی، اور نہ ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ سے کوئی صحیح یا حسن حدیث پیش فرمائی۔ رہے آثار تو وہ دین میں دلیل نہیں بنتے، اس لیے حافظ صاحب موصوف کا یہ موقف درست نہیں ۔ واللہ اعلم۔ ۲۰ ؍ ۲ ؍ ۱۴۲۳ھ ٭٭٭