کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 404
موجود جرح کو ان کے بارے میں درخوراعتناء نہیں سمجھتے اور زاذان اور منہال بن عمرو پر مغالطہ و تلبیس کے ذریعہ بنائی ہوئی جرح کو بڑی وقعت دے رہے ہیں ۔ آیا یہ قسمۃ ضیزی والا معاملہ نہیں ؟ عین الرضا کلیلۃ عن کل عیب ج وعین السخط تبدی المساویا ۱۱ جمادی الاوّل ۱۴۲۲ھ س: 1۔ قبر کی حرمت کو جانوروں سے پامال ہونے کے خدشے سے بچانے کے لیے قبر کے چاروں اطراف میں لکڑی کا جنگلہ لگانا بدعت و حرام ہے یا جائز ہے؟ 2۔ میت کا نام مع ولدیت اور تاریخ وفات وغیرہ لکھ کر قبر پر کتبہ لگانا کیسا ہے؟ (محمد صدیق ، ایبٹ آباد) ج: 1۔ کتاب و سنت سے ثابت نہیں ۔ 2۔جامع ترمذی میں ہے: (( عَنْ جَابِرٍ قَالَ: نَھٰی رَسُوْلُ ا للّٰه صلی ا للّٰه علیہ وسلم أَنْ تُجَصَّصَ الْقُبُوْرُ ، وَأَنْ یُکْتَبَ عَلَیْھَا وَاَنْ یُبْنٰی عَلَیْھَا وَأَنْ تُوْطَأَ)) [1] [ ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر کو پختہ بنانے اور اس پر لکھوائی کرنے اور اس پر عمارت بنانے اور اسے روندنے سے منع فرمایا۔‘‘]واللہ اعلم۔ ۲۲ ؍ ۱؍ ۱۴۲۴ھ س: قبر پر ٹہنی وغیرہ لگانا کیسا ہے اور بخاری ، ص:۳۵ کی حدیث جو قبر پر ٹہنی لگانے کے بارے ہے اس کی وضاحت کریں ؟ (قاری عبدالصمد بلوچ) ج: صحیح بخاری کی اسی حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ ٹہنی لگانے سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پتہ چل گیا تھا کہ ان دو قبروں والوں کو عذاب ہورہا ہے، پھر ’’ مالم ییبسا‘‘ سے تخفیف موقت کی دعاء کا پتہ چلتا ہے، لہٰذا ان دو شرطوں کے ساتھ کوئی ٹہنی لگانا چاہتا ہے، تو لگالے کیونکہ ہر قبر پر ہر حال میں ٹہنی لگانا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ۔ ۲ ؍ ۲؍ ۱۴۲۴ھ س: آپ کی خدمت میں شیخ الاسلام ابن تیمیہؒ کی ایک عبارت پیش کررہا ہوں اور آپ سے درخواست ہے کہ اس کے متعلق اپنی رائے سے نوازیں ۔ آپ کی بہت نوازش ہوگی۔ (( وقال ابو العباس فی موضع آخر، وإخراج الصدقۃ مع الجنازۃ بدعۃ مکروھۃ وھی تشبہ الذبح عند القبر ولا یشرع شیء من العبادات عند القبور الصدقۃ وغیرھا۔ ویجوز زیارۃ قبر الکافر للإعتبار ولا یمنع الکافرین زیارۃ قبر أبیہ
[1] ترمذی ؍ ابواب الجنائز ؍ باب کراہیۃ تجصیص القبور والکتابۃ علیھا ، مسلم ؍ کتاب الجنائز ؍ باب النہی عن تجصیص القبور دون الکتابۃ