کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 399
القبر والبرزخ یحصلان للروح مع الجسد أو الجسد مع الروح لا للجسد فقط ، ولا للروح فقط۔)) آپ نے دیکھ لیا کہ براء بن عازب رضی اللہ عنہ کی رد روح والی حدیث کو کتنے بڑے بڑے محدثین عظام نے صحیح و حسن قرار دیا ہے، اس کے بعد اس کی سند میں وارد راوی منہال بن عمرو اور زاذان کی توثیق و تثبیت کی چنداں ضرورت تو نہ تھی، کیونکہ ان سب محدثین کے ہاں وہ دونوں ثقہ ہیں ، ورنہ وہ ان کے متفرد ہونے کے باوصف ان کی حدیث کو صحیح یا حسن کہنے کے مجاز نہ تھے، چونکہ آپ نے ان دونوں راویوں پر حرف گیری کی ہے، اس لیے آپ کی اس خواہ مخواہ حرف گیری کاجواب لکھا جاتا ہے۔ آپ لکھتے ہیں : ’’ اس روایت میں بھی شیعہ زاذان ہے۔جس کو سلمہ بن کہیل ابو البختری سے بھی کمتر سمجھتے ہیں ۔‘‘ جواباً گزارش ہے کہ تہذیب التہذیب میں لکھا ہے: (( قال ابن الجنید عن ابن معین ثقۃ لا یسأل عن مثلہ۔ وقال ابن عدی: أحادیثہ لا بأس بھا إذا روی عنہ ثقۃ۔ وقال ابن سعد: کان ثقۃ کثیر الحدیث۔ وقال ابن عدی: روی عن ابن مسعود وتاب علی یدیہ۔ وقال الخطیب: کان ثقۃ۔ وقال العجلی: کوفی تابعی ثقۃ۔ انتہی بالاقتصار۔)) رہا زاذان کو شیعہ قرار دینا تو وہ درست نہیں ۔ حافظ ابن حجر نے تقریب میں صرف اتنا فرمایا ہے کہ اس میں کچھ شیعیت ہے۔ جیسا کہ آپ نے خود ترجمہ فرمایا: ’’ فیہ شیعیۃ ‘‘( اس میں شیعیت ہے۔) تو اب کے شیعیت کو شیعہ بنانے والوں کو کچھ نہ کچھ تو ضرور حاصل ہوگا، کیونکہ یہ بھی تو ایک کارنامہ ہی ہے نا۔ پھر شیعیت تو شیعیت شیعہ ہونا بھی باعث ضعف نہیں ، جبکہ اس میں اور کوئی سبب ضعف موجود نہ ہو، کیونکہ اہل بدعت غیر مکفرہ میں صحیح بات یہی ہے ، وہ اگر داعیہ نہ ہوں ، تو ان کی روایت بوجہ ان کی بدعت کے ضعیف نہیں بنے گی۔ مقدمہ فتح الباری ، شرح نخبہ، مقدمہ ابن صلاح ، تدریب الراوی ، ارشاد الفحول وغیرہ۔ پھر دیکھئے ابوالبختری جن کو آپ اور آپ کے ہمنوا زاذان سے بیشتر سمجھ رہے ہیں ۔ شیعیت ان میں بھی پائی جاتی تھی۔ حافظ ابن حجر ہی لکھتے ہیں : (( وقال العجلی: تابعی ثقۃ فیہ تشیع۔)) [تہذیب التہذیب]اور تقریب میں فرماتے ہیں : (( فیہ تشیع قلیل)) اگر شیعیت باعث ضعف ہے ، تو آپ کو چاہیے ابو البختری کو بھی ضعیف قرار دیں ، جبکہ ابو البختری ثقہ ثبت اور بخاری و مسلم کے رجال میں سے ہیں ۔ جن سے شیخین نے احتجاج کیا ہے۔ باقی آپ کا لکھنا ’’ جس کو سلمہ بن کہیل ابو البختری سے بھی کم تر سمجھتے ہیں ۔‘‘ بھی کے اضافہ کے ساتھ اور احب