کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 394
کھڑا کرلیا اور پوچھا۔ [’’ ایسا تو نے کیوں کروایا تھا؟ اس نے جواب دیا کہ تیرے ہی خوف سے،اے اللہ! اللہ تعالیٰ نے اسی وجہ سے اس کی مغفرت فرمادی۔‘‘][1] باقی ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا والی حدیث کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک یہودیہ پر گزرے.....الخ، بخاری شریف سے باحوالہ کتاب و باب الفاظ سمیت نقل فرمائیں ، پھر پتہ چلے گا اس سے کیا نکلتا ہے اور کیا نہیں نکلتا۔ رہی سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ والی حدیث جس میں کذاب ،آکل الربا، عالم قرآن اور زناۃ کو عذاب ہوتے ، آپ کو دکھائے گئے۔ [2] تو اس سے قبر و برزخ میں جسم اور روح دونوں کو ثواب و عذاب ثابت ہوتاہے، کیونکہ اس میں کذاب آیا ہے، روح کذاب نہیں آیا۔ آکل الربا آیا ہے، روح آکل الربا نہیں آیا۔ الخ رہی قبر و برزخ کے ثواب و عذاب کی کیفیت تو وہ ویسے ہی ہے، جیسے کتاب و سنت میں ذکر آیا۔ اس سے زیادہ ہمیں علم نہیں ۔ آپ کا سوال عذاب و راحت کا دور کیسے گزرے گا؟ جواباً گزارش ہے جیسے اللہ تعالیٰ گزارے گا۔ آپ کا لکھنا: ’’دنیا میں زنا کاروں کی قبریں مختلف ممالک اور مختلف مقامات پر ہوتی ہیں ، مگر برزخ میں ان کو ایک ہی تنور میں جمع کر کے آگ کا عذاب دیا جاتا ہے۔‘‘ نہ قرآن مجید میں ہے اور نہ ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت و حدیث میں حوالہ درکار ہے؟ ۵ ؍ ۷ ؍ ۱۴۲۲ھ س: براء بن عازب رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے: ((فَتُعَادُ رُوْحُہٗ فِیْ جَسَدِہٖ)) یہ حدیث صحیح ہے یا ضعیف؟ محدثین میں سے کس نے اسے صحیح قرار دیا ہے ؟ بحوالہ تحریر فرما دیں ۔ ( حدیث براء بن عازب ، رواہ احمد و ابو داؤد و قال البانی: اسنادہ صحیحٌ ، مشکوٰۃ باب ما یقال عند من حضر الموت ، الفصل الثالث) فرقہ عثمانیہ والے البانی کی تحقیق کو قابل اعتماد نہیں سمجھتے۔ (۲)…منکرین کے سوال جواب کے بعد روح میت کے بدن سے پھر نکال لی جاتی ہے یا ہمیشہ بدن ہی میں رہتی ہے۔ محدثین نے اس بارے میں کیا صراحت کی ہے؟ (۳).....روح کا اصل مقام کون سا ہے؟ کیا روح کا اصل ٹھکانہ میت کا جسم ہے جیسا کہ حدیث براء بن عازب سے اعادہ روح کا اثبات ہوتا ہے یا نیک لوگوں کی روحیں جنت میں اور بُرے لوگوں کی روحیں جہنم میں رہتی ہیں ؟ ایک طرف تو براء بن عازب کی حدیث سے اعادہ روح ثابت ہوتا ہے اور دوسری طرف روح کا جنت یا جہنم
[1] صحیح بخاری ؍ کتاب احادیث الانبیاء ؍ باب ما ذکر عن بنی اسرائیل [2] صحیح بخاری ؍ کتاب التعبیر ؍ باب تعبیر الرؤیا بعد صلاۃ الصُبح