کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 386
صدقہ کروں ، کیا اسے نفع ہوگا؟ آپؐ نے فرمایا: ’’ہاں ۔‘‘ تو اس آدمی نے کہا میرا ایک پھل دار باغ ہے ، میں آپؐ کو گواہ بناکر کہتا ہوں میں نے وہ باغ اس کی طرف سے صدقہ کردیا۔‘‘ بخاری (۲۷۵۶ ، ۲۷۶۲) میں صراحت ہے کہ وہ آدمی سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ تھے۔ وہ اپنی ماں کی وفات کے وقت غائب تھے، پھر انہوں نے یہ سوال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا۔ 3۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: (( إِنَّ رَجُلاً قَالَ لِلنَّبِیِّ صلی ا للّٰه علیہ وسلم : إِنَّ اَبِیْ مَاتَ وَتَرَکَ مَالاً وَلَمْ یُوْصِ وَھَلْ یُکَفَّرُ عَنْہُ أَنْ اَتَصَدَّقَ عَنْہُ؟ قَالَ: نَعَمْ))[1] ’’ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا میرا باپ فوت ہوگیا ہے اور اس نے ترکے میں مال چھوڑا ہے، اور وصیت نہیں کی ۔ میرا مال اس کی طرف سے صدقہ کرنا ، کیا اس کے لیے کفارہ بنے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں ۔ ‘‘ 4۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، عاص بن وائل نے وصیت کی کہ اس کی طرف سے ۱۰۰ غلام آزاد کیے جائیں ، اس کے بیٹے ہشام نے ۵۰ غلام اس کی طرف سے آزاد کردیئے۔ اس کے بیٹے عمرو نے ارادہ کیا کہ باقی ۵۰ غلام وہ آزاد کردے۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے باپ نے ۱۰۰ غلام آزاد کرنے کی وصیت کی تھی، جن میں سے ۵۰ غلام ہشام نے آزاد کردیئے ہیں ، جبکہ ۵۰ غلام آزاد کرنے باقی ہیں ۔کیا میں اس کی طرف سے آزاد کردوں ؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( إِنَّہٗ لَوْ کَانَ مُسْلِمًا فَاعْتَقْتُمْ عَنْہُ اَوْ تَصَدَّقْتُمْ عَنْہُ اَوْ حَجَجْتُمْ عَنْہُ بَلَغَہٗ ذٰلِکَ)) [2] ’’ اگر وہ مسلمان ہوتا ، تو تم اس کی طرف سے غلام آزاد کرتے یا صدقہ کرتے یا حج کرتے، تو اس کا اجر اسے پہنچتا۔‘‘ ان احادیث سے معلوم ہوا کہ اولاد والدین کی طرف سے اگر صدقہ کریں ۔ غلام آزاد کریں تو انہیں نفع ہوتا ہے، بشرطیکہ والدین نے توحید کا اقرار کیا ہو۔ مشرک والدین کو فائدہ نہیں ہوتا۔ نیک اولاد والدین کی کمائی ہے، جیسا کہ اوپر گزر چکا ہے۔ اولاد کے علاوہ دیگر افراد کا میت کی طرف سے صدقہ کرنا محتاج دلیل ہے۔ قاضی شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
[1] نسائی ؍ کتاب الوصایا ، مسلم ؍ کتاب الوصیۃ ؍ باب وصول ثواب الصدقات الی المیت ، ابن ماجہ ؍ کتاب الوصایا [2] ابو داؤد ؍ کتاب الوصایا