کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 385
اس کی ادائیگی کردوں گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے وہ دو دینار تجھ پر تیرے مال سے ادا کرنا لازم ہے اور میت ان سے بری ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے ملتے تو کہتے ’’تم نے دو دیناروں کا کیا کیا؟‘‘ انہوں نے کہا: یا رسول اللہ وہ تو ابھی توکل فوت ہوا ہے۔ پھر آپؐ دوبارہ ملے تو یہی بات پوچھی تو ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ۔ میں نے وہ قرض ادا کردیا ہے۔ پھر آپؐ نے فرمایا: ’’اب قرض کی ادائیگی سے اس پر سے سختی اٹھ گئی۔ [1] اس حدیث سے معلوم ہوا کہ میت کی جانب سے قرض کی ادائیگی کوئی شخص بھی کرسکتا ہے، جب قرض کی ادائیگی ہو تو میت کو نفع ملتا ہے۔ اس معنی کی کئی ایک احادیث اور بھی موجود ہیں ۔ 5۔ میت کی طرف سے صدقہ کرنا: 1۔ عائشہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: (( اِنَّ رَجُلاً قَالَ لِلنَّبِیِّ صلی ا للّٰه علیہ وسلم اِنَّ أُمِّی افْتُلِتَتْ نَفْسُھَا وَأُرَاھَا لَوْ تَکَلَّمَتْ تَصَدَّقَتْ أَفَاَتَصَدَّقُ عَنْھَا؟ قَالَ نَعَمْ تَصَدَّقْ عَنْھَا)) [2] ’’ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا میری ماں فوت ہو گئی ہے۔ میرا خیال ہے اگر مرتے وقت وہ بات کر سکتی تو صدقہ کرتی۔ کیا میں اس کی طرف سے صدقہ کروں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ہاں تو اس کی طرف سے صدقہ کر۔‘‘ 2۔ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: (( إِنَّ رَجُلاً قَالَ لِرَسُوْلِ ا للّٰه صلی ا للّٰه علیہ وسلم إِنَّ اُمَّہٗ تُوُفِّیَتْ أَیَنْفَعُھَا اِنْ تَصَدَّقْتُ عَنْھا؟ قَالَ نَعَمْ قَالَ: فَاِنَّ لِیْ مِخْرَافًا فَاَنَا اُشْھِدُکَ أَنِّیْ قَدْ تَصَدَّقْتُ بِہٖ عَنْھَا)) [3] ’’ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ اس کی ماں فوت ہوگئی ہے ، اگر میں اس کی طرف سے
[1] مستدرک حاکم :۲؍۵۸ ، مسند احمد :۳؍۳۳۰ مجمع الزوائد:۳؍۳۹ [2] بخاری ؍ کتاب الوصایا ؍ باب ما یستحب لمن توفی فجاۃ ان یتصدقوا عنہ وقضاء النذور عن المیت ، ابو داؤد ؍ کتاب الوصایا ، مسلم کتاب الزکاۃ ؍ باب وصول ثواب الصدقۃ عن المیت الیہ ، نسائی ؍ کتاب الوصایا ؍ باب اذا مات الفجاۃ ھل یستحب لاہلہ ان یتصدقوا عنہ ، ابن ماجہ ؍ کتاب الوصایا [3] بخاری ؍ کتاب الوصایا ، ابو داؤد ؍ کتاب الوصایا ، ترمذی ؍ کتاب الزکاۃ ؍ باب ماجاء فی الصدقۃ عن المیت ، نسائی ؍ کتاب الوصایا ؍ باب فضل الصدقۃ عن المیت