کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 377
[البقرۃ:۱۵۷][’’ صبر کرنے والوں کو خوشخبری دے دو، جنہیں جب کبھی کوئی مصیبت آتی ہے تو کہہ دیا کرتے ہیں کہ ہم تو خود اللہ کی ملکیت ہیں اور ہم اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں ، ان پر ان کے رب کی نوازشیں اور رحمتیں ہیں اور یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں ۔‘‘ ]عمر بن خطاب ، خلیفۃ المسلمین ، بلا ارتیاب رضی اللہ عنہ الوہاب مندرجہ بالا آیت کریمہ کے پیش نظر فرمایا کرتے تھے: (( نِعْمَ الْعَدْلاَنِ ، وَنِعْمَ الْعَلاَوَۃُ)) [’’ دوبرابر کی چیزیں اچھی ہیں ، عنایات اور رحمتیں ایک زائد چیز اچھی ہے، یعنی ہدایت۔‘‘ [تفسیر ابن کثیر]آپ کے بیٹے کے لیے دعاء ہے: (( اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلَہٗ وَارْحَمْہُ وَعَافِہٖ وَاعْفُ عَنْہُ وَاَکْرِمْ نُزُلَہٗ وَوَسِّعْ مُدْخَلَہٗ وَاغْسِلْہٗ بِالْمَآئِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ وَنَقِّہٖ مِنَ الْخَطَایَا کَمَا نَقَّیْتَ الثَّوْبَ الْاَبْیَضَ مِنَ الدَّنَسِ وَاَبْدِلْہُ دَارًا خَیْرًا مِّنْ دَارِہٖ وَاَھْلاً خَیْرًا مِّنْ أَھْلِہٖ وَزَوْجًا خَیْرًا مِّنْ زَوْجِہٖ ، وَاَدْخِلْہُ الْجَنَّۃَ وَاَعِذْہُ مِِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَمِنْ عَذَابِ النَّارِ)) [’’اے اللہ! اس کی بخشش فرما، اس پر رحمت کر، اس سے درگزر کرکے معاف فرما، اس کی مہمانی اچھی فرما، اس کی رہائش گاہ کو کشادہ فرمادے، اسے پانی، برف اور اولوں سے دھو دے ، اسے کوتاہیوں سے اس طرح صاف کردے، جیسا صاف کیا تونے سفید کپڑے کو میل کچیل سے اور بدلے میں دے، اسے گھر زیادہ بہتر اس کے گھر سے اور گھر والے زیادہ بہتر اس کے گھر والوں سے اور بیوی زیادہ بہتر اس کی بیوی سے اور داخل فرما، اسے جنت میں اور بچا اسے قبر کے عذاب سے اور آگ کے عذاب سے۔‘‘ ] (( اَللّٰھُمَّ اِنَّ فُلاَنَ بْنَ فُلاَنٍ فِیْ ذِمَّتِکَ وَحَبْلِ جَوَارِکَ فَقِہِ مِنْ فِتْنَۃِ الْقَبْرِ وَعَذَابِ النَّارِ وَاَنْتَ اَھْلُ الْوَفَائِ وَالْحَمْدِ اَللّٰھُمَّ فَاغْفِرْلَہٗ وَارْحَمْہُ اِنَّکَ اَنْتَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ)) [1] [’’ الٰہی یہ فلاں بن فلاں تیرے ذمے اور تیری رحمت کے سائے میں ہے، اسے فتنۂ قبر ، عذابِ قبر اور آگ کے عذاب سے بچا، تو وفا اور حق والا ہے۔ الٰہی اسے معاف کردے اور اس پر رحم فرما، بلاشبہ تو بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔‘‘] (( اَللّٰھُمَّ عَبْدُکَ وَابْنُ أَمَتِکَ ، اِحْتَاجَ إِلٰی رَحْمَتِکَ ، وَأَنْتَ غَنِیٌّ عَنْ عَذَابِہٖ ، اِنْ کَانَ مُحْسِنًا فَزِدْ فِیْ حَسَنَاتِہٖ ، وَاِنْ کَانَ مُسِیْئًا فَتَجَاوَزْ عَنْہُ)) [2]
[1] مسلم ؍ کتاب الجنائز ؍ باب الدعاء للمیت فی الصلاۃ [2] ابو داؤد ؍ الجنائز ؍ باب الدعاء للمیت ، ابن ماجۃ ؍ الجنائز ؍ باب ماجاء فی الدعاء فی الصلوٰۃ علی الجنازۃ