کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 376
بخشش کی دعا کیجئے۔ ابوموسیٰ نے کہا: ابوعامر نے مجھے لوگوں کا سردار کردیا اور تھوڑی دیر وہ زندہ رہے، پھر انتقال کر گئے۔ جب میں لوٹ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ ایک کوٹھڑی میں تھے، بان کے ایک پلنگ پر جس پر فرش تھا اور بان کا نشان آپؐ کی پیٹھ اور پسلیوں پر بن گیا تھا، میں نے یہ خبر بیان کی اور ابوعامر کا حال بھی بیان کیا اور میں نے کہا ابوعامر نے آپ سے یہ درخواست کی تھی کہ میرے لیے دعا کیجئے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا اور وضو کیا، پھر دونوں ہاتھ اٹھائے اور فرمایا: ’’ یا اللہ! بخش دے، عبیدا بوعامر کو۔‘‘ یہاں تک کہ میں نے آپ کے دونوں بغلوں کی سفیدی دیکھی۔پھر فرمایا: ’’ یا اللہ! ابوعامر کو قیامت کے دن بہت لوگوں کا سردار کرنا۔‘‘ میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم 1۔ اور میرے لیے دعا فرمائیے بخشش کی۔ آپ نے فرمایا: بخش دے یا اللہ عبداللہ بن قیل (یہ نام ہے ابوموسیٰ کا) کے گناہ کو اور قیامت کے دن اس کو عزت کے مکان میں لے جا۔ ابوبردہ رضی اللہ عنہ نے کہا ایک دعا ابوعامر کے لیے کی اور ایک ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے لیے۔‘‘ ] [1] ۳ ؍ ۱ ؍ ۱۴۲۱ھ س: میرے بڑے بیٹے مسمّی محمد داؤد کو مؤرخہ 10/4/2000 بروز سوموار ، ریلوے اسٹیشن پر حادثہ پیش آیا۔ اور اس کی دونوں ٹانگیں کٹ گئیں ۔ اور اسی دن مؤرخہ 10/4/2000 کو بوقت :30:4 بجے اس کا ریلوے ہسپتال میں انتقال ہوگیا۔ آپ سے التماس ہے کہ میرے بیٹے محمد داؤد مرحوم کی مغفرت کے لیے دعا فرمائیں ۔ نیز یہ بھی دعا ضرور فرمائیں کہ اللہ تبارک وتعالیٰ اسے جنت الفردوس عطا فرمائے۔ اور پسماندگان اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ آمین۔ میرے پڑھنے کے لیے (وظیفہ) ورد تحریر کریں ، جو میں باوضو یا بے وضو پڑھ سکوں ، جس سے سکونِ قلبی حاصل ہو۔ (محمد یحییٰ عفی عنہ وزیر آبادی، ریٹائرڈ آفس سپرنٹنڈنٹ کوئٹہ) ج: آپ کا مکتوب گرامی موصول ہوا،بہت افسوس ہوا کہ جناب کا لخت جگر اللہ تعالیٰ کو پیارا ہوگیا۔ اللہ تبارک وتعالیٰ اس جانکاہ صدمہ پر آپ کو، آپ کے خویش و اقارب کو صبر جمیل سے نوازے کہ صبر جمیل ہی میں اجر جزیل ہے۔ اللہ عزوجل کا فرمان ہے: ﴿یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَالصَّلوٰۃِ إِنَّ ا للّٰه مَعَ الصَّابِرِیْنَ﴾[البقرۃ:۱۵۳][’’ اے ایمان والو! صبر اور نماز کے ساتھ مدد مانگو۔ اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کا ساتھ دیتا ہے۔‘‘ ]پھر فرمان ہے: ﴿ وَبَشِّرِ الصَّابِرِیْنَ۔ الَّذِیْنَ إِذَا أَصَابَتْھُمْ مُّصِیْبَۃٌ قَالُوْآ إِنَّـآ لِلّٰہِ وَإِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ أُولٰٓئِکَ عَلَیْھِمْ صَلَوَاتٌ مِّنْ رَّبِّھِمْ وَرَحْمَۃٌ وَّ أُولٰٓئِکَ ھُمُ الْمُھْتَدُوْنَ
[1] صحیح مسلم ؍ کتاب الفضائل ؍ باب من فضائل ابی موسیٰ وابی عامر الاشعریّین