کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 375
ج: قبلہ رخ ہوکر دعا کرے توبہتر ہے، ویسے جس طرف بھی منہ کرکے دعاء کرے درست ہے۔ ﴿ فَاَیْنَمَا تُوَلُّوْا فَثَمَّ وَجْہُ ا للّٰه ط﴾ [’’ تم جدھر بھی منہ کرو ، ادھر ہی اللہ کا چہرہ ہے۔‘‘ [البقرۃ:۱۱۵]] ۲۹ ؍ ۴ ؍ ۱۴۲۴ھ س: مرنے والے پر سورۂ یٰسین پڑھنی چاہیے یا نہیں ؟ ج: فوت ہونے والے کے پاس سورۂ یٰسین پڑھنے والی روایت صحیح نہیں ، کمزور ہے اور حدیث (( لَقِّنُوا مَوْتَاکُمْ لاَ اِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ)) صحیح ہے۔ واللہ اعلم۔ [ ’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ ان لوگوں کو جو مرنے کے قریب ہوں ’’ لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللہ ‘‘کی تلقین کرو۔‘‘ ] [1] ۵ ؍ ۵ ؍ ۱۴۲۴ھ تعزیت س: میت والے گھر تین دن ہاتھ اٹھاکر بار بار دعاکرنا کیسا ہے؟ اور جو وصیت کی تھی، صحابیؓ نے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے دعا کروانا۔ آپؐ نے دعاکی تھی، اس سے استدلال کیساہے؟ (محمد خالد نگری بالا، ایبٹ آباد) ج: ثابت نہیں ۔ ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ والی حدیث سے اس مخصوص اور رائج دعاء پر استدلال درست نہیں ۔ [ ’’ ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حنین کی لڑائی سے فارغ ہوئے تو ابوعامر کو لشکر دے کر اوطاس پر بھیجا، ان کا مقابلہ کیادرید بن الصمہ نے ، لیکن اللہ تعالیٰ نے اس کو قتل کیا اور اس کے لوگوں کو شکست دی۔ ابوموسیٰ نے کہا مجھ کو بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوعامر کے ساتھ بھیجا تھا۔ پھر ابوعامر کے گھٹنے میں تیر لگا، وہ تیر بنی جثم کے ایک شخص نے مارا تھا، ان کے گھٹنے میں جم گیا۔ میں ان کے پاس گیا اور پوچھا: اے چچا! یہ تیر تم کو کس نے مارا؟ ابوعامر نے مجھ کو بتلایا کہ اس شخص نے مجھ کو قتل کیا۔ اس شخص نے مجھے تیر مارا۔ ابو موسیٰ نے کہا میں نے اس شخص کا پیچھا کیا۔ اور اس سے جاکر ملا۔ اس نے جب مجھے دیکھا تو پیٹھ موڑ کر بھاگا، میں اس کے پیچھے ہوا اور میں نے کہنا شروع کیا: اے بے حیا! کیا تو عرب نہیں ہے، توٹھہرتا نہیں ۔ یہ سن کر وہ ٹھہر گیا، پھر میرا اس کا مقابلہ ہوا۔ اس نے بھی وار کیا، میں نے بھی وار کیا۔ آخر میں نے اس کو تلوار سے مار ڈالا۔ پھر لوٹ کر ابوعامر کے پاس آیا اور کہا: اللہ نے تمہارے قاتل کو مارا۔ ابوعامر نے کہا: اب یہ تیر نکال لے ، میں نے اس کو نکالا تو تیر کی جگہ سے پانی نکلا۔ ابوعامر نے کہا: اے میرے بھتیجے! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جا اور میری طرف سے سلام کہہ اور یہ کہہ کہ ابوعامر کی
[1] مسلم ؍ الجنائز ؍ باب تلقین الموتی لا الٰہ اِلاَّ اللّٰہ