کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 365
المیت ذکرا او انثٰی ولا یحول الضمائر المذکرۃ إلی صیغۃ التانیث اذا کان المیت أنثی لأن مرجعھا المیت وھو یقال علی الذکر والأنثٰی)) ’’ سنت کی پیروی کرنے والے آدمی کے لیے ضروری ہے کہ وہی دعا پڑھے جو أحادیث میں آئی ہے۔ میت مذکر ہو یا مؤنث اور مذکر کی ضمیریں مؤنث کی طرف نہ تبدیل کرے ، جب میت عورت ہو کیونکہ ضمیروں کا مرجع میت ہے اور وہ مذکر و مؤنث دونوں پر بولا جاتا ہے۔‘‘ ] [1] ۱۱ ؍ ۴ ؍ ۱۴۲۴ھ س: بچے کی نماز جنازہ کے لیے کوئی دعا ثابت ہے یا صَغِیْرَنَاکے لفظ کو دیکھتے ہوئے عام آدمی والی دعا ہی بچہ کے جنازہ میں پڑھی جائے گی؟ (عبدالستار ،ضلع نارووال) ج: (( اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِحَیِّنَا)) والی دعاء درست ہے۔ [2] ۲۱ ؍ ۲ ؍ ۱۴۲۴ھ س: نماز جنازہ میں ۳ صفیں بنانے والی حدیث صحیح یا ضعیف؟ (محمد حسین عبدالصمد) ج: شیخ البانی رحمہ اللہ تعالیٰ احکام الجنائز میں لکھتے ہیں : (( عن أبی أمامۃ قال: صلی رسول ا للّٰه صلی ا للّٰه علیہ وسلم علی جنازۃ ومعہ سبعۃ نفر ، فجعل ثلاثۃ صفا ، واثنین صفا ، واثنین صفا۔ رواہ الطبرانی فی الکبیر قال الہیثمی فی المجمع (۳؍۴۳۲) وفیہ ابن لہیعۃ وفیہ کلام قلت: (القائل ھو الالبانی) وذلک من قبل حفظہ لا تھمۃ لہ فی نفسہ فحدیثہ فی الشواہد لا بأس بہ ، ولذلک أو ردتہ مستشہدابہ علی الحدیث الآتی ، وھو: الثانی: عن مالک بن ہبیرۃ قال: قال رسول ا للّٰه صلی ا للّٰه علیہ وسلم : ما من مسلم یموت ، فیصلی علیہ ثلاثۃ صفوف من المسلمین إلا أو جب (وفی لفظ:إلا غفرلہ) قال: یعنی مرثد بن عبداللّٰہ الیزنی): فکان مالک إذا استقل أھل الجنازۃ جزأھم ثلاثۃ صفوف للحدیث۔ (أخرجہ أبو داؤد (۲؍ ۶۳) والسیاق لہ ، والترمذی (۲؍۱۴۳) ، وابن ماجہ (۱؍۴۵۴) ، والحاکم (۱؍۳۶۲ ، ۳۶۳) ، والبیہقی (۴؍۳۰) ، وأحمد (۴؍۷۹) واللفظ الآخرلہ ، وکذا فی روایۃ البیہقی والحاکم ، وقال: صحیح علی شرط مسلم ، ووافقہ الذہبی وقال الترمذی وتبعہ النووی فی المجموع (۵؍۲۱۲): حدیث حسن۔ وأقرہ الحافظ فی الفتح (۴؍۱۴۵) وفیہ عندھم جمیعا محمد بن إسحاق وھو
[1] عون المعبود ؍ کتاب الجنائز ؍ باب الدعاء للمیت [2] ابن ماجہ ، حدیث:۱۴۹۸